روسی وزارتِ دفاع کا دعویٰ
ماسکو ، 2 نومبر (یو این آئی) روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ مشرقی یوکرین کے شہر پوکروسک میں محصور یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈالنا شروع کر دیے ہیں، جبکہ یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے محاصرہ شدہ شہر کے چند علاقوں میں اپنی پوزیشنیں مضبوط کر لی ہیں۔ دونوں فریقوں کے متضاد دعووں کے درمیان محاذِ جنگ پر صورتِ حال انتہائی نازک بنی ہوئی ہے، جہاں کیف کی جانب سے روسی سپلائی لائنوں کو منقطع کرنے کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ریپڈ ری ایکشن کور سیون نے فیس بک پر کہا کہ کیف علاقے میں اپنی جارحانہ قوتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور صورت حال مشکل اور نازک ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوکرین کی افواج ماسکو کے زیر استعمال فوجی سپلائی راستوں کو منقطع کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اسی تناظر میں یوکرینی میڈیا نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ کیف روسی خطوط کے پیچھے خصوصی دستے تعینات کر کے پوکروسک شہر پر روس کے مکمل قبضے کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔رپورٹس میں ملٹری انٹیلی جنس سروس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک کمانڈو یونٹ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اتارا گیا اور اسے پوکروسک اور میرنوہراد تک سپلائی لائنوں تک پہنچنے کے لیے لڑائی کا کام سونپا گیا ہے۔ ریڈیو سٹیشن سسپلن نے اطلاع دی کہ انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کیرل بڈانوف ذاتی طور پر آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔اس سے قبل روسی وزارت دفاع نے حملے کی تصدیق کی تھی لیکن کہا تھا کہ اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کی افواج نے یوکرین کی سپیشل فورسز کی اس ٹیم کو شکست دے دی ہے جو روسی افواج کو مزید پیش قدمی سے روکنے کے لیے پوکروسک پہنچی تھی۔ یاد رہے روس پورے ڈونباس علاقے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے شامل ہیں۔ ڈونیٹسک کے مغرب میں واقع تقریباً 5,000 مربع کلومیٹر کے ڈونباس علاقے میں سے تقریباً 10 فیصد پر اب بھی یوکرین کا کنٹرول قائم ہے۔



