Saturday, December 6, 2025
ہومInternationalرفح شہر کے مرکز سے فوجیوں اور ساز و سامان کا انخلاء...

رفح شہر کے مرکز سے فوجیوں اور ساز و سامان کا انخلاء شروع

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے رفح سے اپنے فوجی اور ساز و سامان واپس بلا لیا

یروشلم، 19 جنوری (یو این آئی) اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے جنوبی غزہ پٹی کے رفح شہر کے مرکز سے فوجیوں اور ساز و سامان کا انخلاء شروع کر دیا ہے۔ الجزیرہ نے یہ اطلاع دی۔ چینل کے مطابق اسرائیلی افواج فلاڈیلفی کوریڈور کی طرف پسپائی اختیار کر رہی ہیں جو مصر اور غزہ پٹی کی سرحد پر واقع ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ہفتہ کے روز کہاتھا کہ حماس تحریک کے ساتھ معاہدے کے تحت غزہ پٹی اور مصری سرحد پر واقع فلاڈیلفی کوریڈور سے اسرائیلی افواج کے مبینہ انخلاء کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے برعکس اسرائیل نے نہ صرف اپنی فوجیں غزہ سے واپس بلا لی ہیں۔ غزہ پٹی سے بھی حکومت نہ صرف ملک میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا ارادہ بلکہ اسے مضبوط کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ فلسطینی غزہ کی پٹی میں تنازع کے فریقین، اسرائیل اور حماس تحریک نے قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے 19 جنوری سے 42 دن کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور بالآخر اس کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ یہ دشمنی گزشتہ 15 مہینوں میں 46,000 فلسطینیوں اور تقریباً 1,500 اسرائیلیوں کی موت اور اسرائیل اور ایران کے درمیان میزائل حملوں کا باعث بنی ہے۔معاہدے کے پہلے مرحلے میں تقریباً ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوئی۔ اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی کی سرحدوں پر واپس جانا پڑے گا، حالانکہ وہ ابھی تک ان کے اندر ہی رہیں گے۔ جنگ بندی کے پہلے دن سے انسانی امداد کی تقسیم 600 ٹرکوں تک بڑھ جائے گی، جس میں ایندھن کے 50 ٹرک بھی شامل ہیں۔ فلسطینیوں کو 200 ہزار خیمے اور 60 ہزار موبائل ہوم ملیں گے۔معاہدے کے ضامن قطر، مصر اور امریکہ ہیں جو قاہرہ میں ایک رابطہ مرکز بنائیں گے۔ جنگ بندی کے 16ویں دن، اسرائیل اور حماس نے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کرنے کا عہد کیا، جس میں ممکنہ طور پر بقیہ یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلاء شامل ہوگا۔ امن عمل کے ضامن تیسرے مرحلے کے بارے میں بھی بات کر رہے ہیں جس میں باقیات کا تبادلہ، غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور اس کی ناکہ بندی کا خاتمہ شامل ہے۔قابل ذکر ہے کہ تنازع میں یہ دوسری جنگ بندی ہے، پہلی جنگ بندی نومبر 2023 میں ہوئی تھی اور صرف چھ دن تک جاری رہی تھی۔
اسرائیل نے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے بھاری قیمت ادا کرنے کا فیصلہ کیا
غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی تباہ کن جنگ اور اس کے محاصرے کے 15 ماہ سے زائد عرصے کے بعد جنگ بندی معاہدے کے نفاذ سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے تل ابیب نے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے بھاری قیمت ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے ہفتے کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی ہدف اب بھی پٹی میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ سے حماس کے نکالے جانے کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گی۔یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ “ہم اس وقت تک غزہ معاہدہ شروع نہیں کریں گے جب تک ہم ان قیدیوں کے نام حاصل نہیں کر لیتے جنہیں آج رہا کیا جائے گا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے یرغمالیوں کی فہرست حوالے نہیں کی ہے اور معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ تل ابیب غزہ معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا۔ نیتن یاھو نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ذمہ داری تنہا حماس پر عائد ہوتی ہے۔اس کے برعکس حماس نے انکشاف کیا ہے کہ رہا ہونے والوں کی فہرستیں ہر تبادلے کے دن سے پہلے شائع کی جائیں گی۔انہوں نے ایک بیان میں ہفتے کو کو مزید کہا کہ یہ نکتہ معاہدے کے مطابق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا طریقہ کار اس بات پر منحصر ہوگا کہ اسرائیل کتنے قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ آج اتوار کو مقامی وقت کے مطابق 08:30 بجےنافذ ہونے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ان مقامات کا نقشہ شائع کیا ہے جہاں غزہ میں فلسطینیوں کو جانے سے منع کیا گیا ہے

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات