Saturday, December 6, 2025
ہومInternationalامریکی حکام نےلاس اینجلس کی آگ کے سامنےگھٹنے ٹیک دئیے

امریکی حکام نےلاس اینجلس کی آگ کے سامنےگھٹنے ٹیک دئیے

دنیا کا کوئی بھی ’پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا

لاس اینجلس ، 11 جنوری (یو این آئی) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آگ کے شعلے جمعہ کے روز بھی تباہ کن راستے بناتے رہے، امریکی حکام کو لگتا ہے کہ ’دنیا کا کوئی بھی ’پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ بجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا‘۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فائر بریگیڈ کے حکام نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور آگ کیسے شروع ہوئی، اس کا تعین کرنے کی کوشش کی، ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس سطح کی تباہی کو کسی طرح کم کیا جا سکتا تھا، یا یہ آب و ہوا سے متعلق آفات کے دور میں نیا معمول ہے؟حکومتی رپورٹس اور ایک درجن سے زائد ماہرین کے انٹرویوز کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ حتمی جواب دونوں کا ’مرکب‘ ہے۔لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کو ایک ’عظیم طوفان‘ قرار دیا ہے، جس میں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی طوفانی ہواؤں نے انہیں ایسے اہم طیارے تعینات کرنے سے روک دیا، جو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی اور آگ کو روکنے کیلئے استعمال کیے جاسکتے تھے۔ ماہرین کا اتفاق رائے یہ تھا کہ ایک ہی جغرافیائی خطے میں ان ہواؤں، بے موسم خشک حالات اور ایک کے بعد ایک پھیلنے والی متعدد آگ نے بڑے پیمانے پر تبا ہی کو ناگزیر بنا دیا۔بہر حال، بطور انسان ہم فطرت کے غضب کے اثرات کو ممکنہ طور پر کم کرنے کیلئے کچھ اقدامات کر سکتے تھے، پودو ں کے ناقص انتظام، پرانے بنیادی ڈھا نچے، مکانات، اور منصوبہ بندی کی کمی نے ممکنہ طور پر آگ کی وجہ بنی، جس نے اب تک 55 مربع میل سے زیادہ کو جلا دیا ہے، ہزاروں ڈھانچے تباہ ہو گئے ہیں اور کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے مکمل تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یقین رکھو‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ محکموں، افراد یا سب کو جوابدہ بنانے کے لیے کیا کام کیا جاسکتا ہے اور کیا کام نہیں کرنا۔واضح رہے کہ لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ شہر تک پھیلنے سے اب تک 10 سے زائد اموات ریکارڈ کی جاچکی ہیں، تاہم حتمی اموات کا تعین علاقے میں کلیئرنس اور رسائی کے بعد کیا جاسکے گا، ہزاروں گھر مکمل تباہ ہوچکے، ڈیڑھ لاکھ کے قریب آبادی کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔ عالمی ماہرین اور اداروں کے مطابق اس آگ سے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر سے بڑھنے کا خدشہ ہے، تاہم ابھی اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ نقصانات کہاں تک پہنچیں گے۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ کا سامنا ہے، جس کے باعث 12ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں، 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، ہلاک افراد کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے، اس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پیسیفک پیلی سیڈس کا علاقہ آگ کے باعث خوفناک منظر پیش کررہا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وڈ کے اے لسٹرز اور ارب پتی رہتے تھے۔کارڈیشن سمیت کئی نامور ہالی ووڈ کے معروف اداکار اپنے اربوں روپے مالیت کے گھر خالی چھوڑ کر دیگر علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، بعض علاقوں میں موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لوگوں نے لوٹ مار بھی کی ہے۔حکام نے صورتحال سینمٹنے کے لیے پیلی سیڈس اور ایٹون کے علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا ہے، ہوا کا دباؤ کم ہونے پر اب فائر فائٹرز کو آگ پر قابو پانے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے سبکدوش ہونے والی صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر کا عالی شان گھر بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیبو میں ہنٹر بائیڈن کا گھر خاک کا ڈھیر بن گیا جبکہ روسی ٹیلی ویژن کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گھر کے سامنے جلی ہوئی کار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات