خاتون سینیٹرنےپارلیمنٹ میں احتجاجاً برقع ہی پہن لیا
مسلم سینیٹرز کی جانب سے نسل پرستی کے الزامات اور تنقید
سڈنی 25 نومبر (ایجنسی)انتہائی دائیں بازو کی آسٹریلوی سینیٹر پولین ہینسن نے عوام میں برقع پہننے پر پابندی کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے پیر کے روز پارلیمنٹ میں خود برقع پہن لیا۔ یوں انہوں نے برقع کے خلاف اپنے مؤقف کا اظہار کرنے کے لیے ایک سیاسی حربہ استعمال کیا لیکن اس شعبدے بازی پر مسلم سینیٹرز کی جانب سے انہیں نسل پرستی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ہینسن کو ایک بل پیش کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا گیا جس کے تحت آسٹریلیا میں عوامی مقامات پر برقع اور پورا چہرہ ڈھانپنے کے دیگر طریقوں کو غیر قانونی قرار دے دیا جائے گا۔ اس انکار کے فوراً بعد انہوں نے برقع پہن لیا۔بعض مسلم خواتین ٹوپی والا برقع پہنتی ہیں جس کے عوام میں پہننے پر پابندی لگانے کی کوشش میں ہینسن نے پارلیمنٹ میں اس کا دوسری مرتبہ استعمال کیا تھا۔سینیٹ کے ارکان غصے سے بھڑک اٹھے جب ہینسن برقع پہن کر چیمبر میں آ گئیں اور انہوں نے اسے اتارنے سے انکار کر دیا تو کارروائی معطل کر دی گئی۔ریاست نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والی ایک گرینز سینیٹر اور مسلم خاتون مہرین فاروقی نے کہا، “یہ ایک نسل پرست سینیٹر ہیں جو صریح نسل پرستی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔”مغربی آسٹریلیا کی ریاست سے تعلق رکھنے والی ایک آزاد مسلم سینیٹر فاطمہ پیمان نے اس حربے کو ’توہین آمیز‘ قرار دیا۔سینیٹ میں آسٹریلیا کی مرکزی بائیں بازو کی لیبر حکومت کے رہنما پینی وونگ اور اپوزیشن اتحاد کی ڈپٹی سینیٹ لیڈر این رسٹن دونوں نے ہینسن کے اقدامات کی مذمت کی۔وونگ نے کہا کہ وہ “آسٹریلوی سینیٹ کی ممبر بننے کے لائق نہیں” اور برقع اتارنے سے انکار پر ہینسن کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ ہینسن کے چلے جانے سے انکار کے بعد سینیٹ کی کارروائی معطل کر دی گئی۔ایشیا سے ہجرت کر کے آنے والوں اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے خلاف سخت مخالفت کی وجہ سے کوئنز لینڈ کی سینیٹر ہینسن کو پہلی مرتبہ 1990 کے عشرے میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اپنے پارلیمانی کیرئیر کے دوران انہوں نے اسلامی طرزِ لباس کے خلاف طویل مہم چلائی۔قبل ازیں 2017 میں انہوں نے پارلیمنٹ میں برقع پہنا تھا اور اس وقت بھی قومی پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ہینسن کی ون نیشن پارٹی کے پاس سینیٹ کی چار نشستیں ہیں اور دو نشستیں مئی کے عام انتخابات میں دائیں بازو کی امیگریشن مخالف پالیسیوں کی بڑھتی ہوئی حمایت کے درمیان حاصل ہوئیں۔بعد میں فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں ہینسن نے کہا کہ ان کے اقدامات سینیٹ میں ان کا مجوزہ بل مسترد کرنے پر احتجاج کے لیے تھے۔”تو اگر پارلیمنٹ اس پر پابندی نہ لگائے تو میں اس جابرانہ، بنیاد پرست، غیر مذہبی ٹوپی والے برقع کی نمائش کروں گی جو ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور ہماری پارلیمنٹ کے فلور پر خواتین سے ناروا سلوک ہے تاکہ ہر آسٹریلوی کو معلوم ہو کہ کیا چیز داؤ پر لگی ہے،” ہینسن نے بیان میں کہا۔نیز کہا، “اگر وہ نہیں چاہتے کہ میں برقع پہنوں تو اس پر پابندی لگا دیں۔”



