اسلام آباد۔ 16؍ اپریل۔ ایم این این۔پاکستان میں حالیہ دنوں میں جرائم، خاص طور پر اجتماعی زیادتیوں کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس نے انسانی حقوق کے کارکنان اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے شدید تشویش پیدا کی ہے۔ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں اجتماعی زیادتیوں کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک بھر میں قتل، زیادتی اور اغوا کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ صورتحال خاص طور پر ہندو اور سکھ اقلیتوں کی خواتین اور بچیوں کے لیے تشویشناک ہے، جو عدم تحفظ کا شکار ہیں۔پاکستان میں اقلیتوں، خاص طور پر ہندو اور سکھ برادریوں کی خواتین کو جنسی تشدد، اغوا، جبری شادیوں اور مذہب کی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ان جرائم کے خلاف قانونی کارروائی کی کمی اور انصاف کی عدم فراہمی نے ان برادریوں میں خوف و ہراس کو بڑھا دیا ہے۔پاکستان میں جنسی جرائم کے خلاف قانونی نظام کی کمزوری اور سزا کی کم شرح بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ زیادتی کے کیسز میں سزا کی شرح انتہائی کم ہے، جس سے مجرموں کو حوصلہ ملتا ہے اور متاثرین کو انصاف نہیں ملتا۔ان حالات میں، خواتین کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ جنسی جرائم کے خلاف سخت قوانین نافذ کرے، پولیس اور عدلیہ کو مؤثر بنائے، اور اقلیتوں کی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنائے۔پاکستان میں جرائم اور اجتماعی زیادتیوں میں اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں جرائم اور اجتماعی زیادتیوں میں خطرناک اضافہ
مقالات ذات صلة



