عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی عرضداشت پر جمعہ کو اپنا عبوری فیصلہ صادر کرے گا۔ اس مقدمے میں جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فوری طور پر اسرائیل میں فوجی آپریشن بند کرنے کا حکم دے جو حماس سے جنگ کی آڑ میں عام فلسطینوں کی نشل کشی کررہا ہے۔
اس مقدمے کے فیصلے کے پیشِ نظر جنوبی افریقہ کے افسران پہلے ہی نیدر لینڈ پہنچ چکے ہیں جہاں عالمی عدالت انصاف کا صدر دفتر واقع ہے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کے سامنے اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس جنگ کے بہانے غزہ میں اسرائیل کے ذریعے نسل کشی کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ جنوبی افریقہ نے اپنے مقدمے میں یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، لہذا اسے غزہ میں فوری طور پر آپریشن بند کرنے کا حکم دیا جائے۔
جنوبی افریقہ اس مقدمے میں یہ موقف بھی پیش کیا کہ غزہ کو تباہ کرنے کا حکم اسرائیل کے اعلیٰ ترین سطح سے دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہر روز فلسطینیوں کی جان ومال اور عزت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں سماعت کے دوران اسرائیل نے نشل کشی کے الزام کو خارج کر دیا تھا اور اپنے بچاؤ میں کہا تھا کہ الزام کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ اسے اپنے تحفظ کا حق حاصل ہے اور وہ حماس کو نشانہ بنا رہا ہے، جو 7 اکتوبر کو اس کے علاقے میں گھس آیا تھا اور 12سو لوگوں کا قتل کر دیا تھا۔ اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے ذریعے 240 لوگوں کا اغوأ کر لیا گیا تھا اور انہیں یرغمال بنا کر رکھا ہے۔ جمعہ کو آنے والے اس عبوری فیصلے پر تمام رکن ممالک کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں، کیونکہ یہ مقدمہ اقوامِ متحدہ کے رہنما خطوط کی بنیاد پر پیش کیا گیا ہے۔