
القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ سے متعلق بدعنوانی کے مقدمہ کا فیصلہ آگیا
پی ٹی آئی رہنماؤں کی برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ
اسلام آباد، 17 جنوری (یو این آئی) پاکستان کی ایک عدالت نے جمعہ کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مسٹر خان کے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ سے جڑے اختیارات کا غلط استعمال اور بدعنوانی سے متعلق معاملے میں بالترتیب 14 سال اور سات سال قید کی سزا سنائی ہے الجزیرہ نے یہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر خان پر 10 لاکھ پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ پر اس کی نصف رقم کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔راولپنڈی کی ادیالہ جیل سے چلنے والی احتساب عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور اسے تین بار موخر کرنے کے بعد آج سنایا۔ مسٹر خان اگست 2023 سے اسی جیل میں بند ہیں، جب کہ بی بی کو عدالت کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔مسٹر خان نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ فیصلے میں تاخیر ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ وہ 13 جنوری کو عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب فیصلے میں تیسری بار تاخیر ہوئی تھی۔یہ چوتھا بڑا معاملہ ہے جس میں سابق وزیراعظم کو سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل تین سزاؤں کا اعلان گزشتہ سال جنوری میں سرکاری تحائف کی فروخت، سرکاری خفیہ معلومات کو لیک کرنے اور غیر قانونی شادی سے متعلق کیا گیا تھا، جن میں سے سبھی کو پلٹ دیا گیا تھا یا معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود مسٹر خان سلاخوں کے پیچھے ہیں جن کے خلاف درجنوں مقدمات زیر التوا ہیں۔ مسٹر خان نے تمام الزامات کو سیاسی سے متاثر قرار دیا ہے۔
پاکستان میں سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے برطانوی پارلیمانی اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک بریفنگ منعقد کی گئی جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کا اہتمام حال ہی میں تشکیل دی جانے والی فرینڈ ڈیموکریٹک پاکستان- یوکے (ایف او ڈی پی) نے کیا۔بریفنگ کے دوران ایف او ڈی پی نے پاکستان میں جمہوریت کو درپیش خطرات، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر خدشات کو اجاگر کیا۔بریفنگ کی صدارت برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے کی جس میں تقریباً ایک درجن اراکین نے شرکت کی، ان میں جیریمی کوربن، ناز شاہ، پریت کور اور اینڈریو پیکس علاوہ سیاسی ایکٹیوسٹ، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کے سابق اور مبینہ ریاستی جبر کا شکار عہدیدار شامل تھے۔’ایف او ڈی پی‘ کی بانی سفینا فیصل نے پاکستان میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہر انے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں سیاسی ورکرز، صحافیوں، خواتین، غیر قانونی گرفتاریوں اور ناروا سلوک کا سامنے کرنے والے افراد کی حالت زار بیان کی۔سفینہ فیصل کا کہنا تھا کہ ’پرامن مظاہرین کا قتل عام، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل تشویشناک ہے جس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘بریفنگ میں شریک پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری اور عمران خان کے سابق معاون خصوصی نے 26 نومبر کو ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں مظاہرین کی مبینہ ہلاکتوں کی ہولناک تفصیلات فراہم کی جس میں انہوں نے 100 افراد کے جان سے جانے کا دعویٰ کیا۔زلفی بخاری نے بریفنگ میں اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا بھی حوا لہ دیا جس میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی اور جیل میں ان کے ساتھ ناروا سلوک کو غیر انسانی قرار دیا تھا۔سفینہ فیصل، جنہیں برطانیہ میں مقیم کاروبا ری شخصیت سمجھا جاتا ہے، نے کہا کہ ان کیلئے سب سے مشکل مرحلہ پولیس کی جانب سے رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے ان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش ہے، برطانیہ میں ہمارے ساتھ انسانوں والارویہ اختیار کیا جاتا ہے جس کے ہم عادی ہیں، اس لیے جب میں پاکستان میں لوگوں کے ساتھ کیے جانے والے برتاؤ کو دیکھتی ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔‘
بریفنگ میں زلفی بخاری نے پی ٹی آئی کی آواز کو دبانے کیلئے ورکرز پر مبینہ ریاستی جبر کیا گیا جس میں رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے لیے ویڈیوز کا بھی استعمال کیا گیا۔عمران خان کے دور میں مشیر احتساب اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بریفنگ میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی کو نشانہ بنانے کے معاملے کو بھی اجاگر کیا، انہوں نے اپنے اہلخانہ کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے بھی تفصیلات فراہم کی۔انہوں نے حکومت پاکستان پر الیکشن میں دھاندلی اور عدالتی نظام میں تبدیلی کے ذریعے طاقت حاصل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف سیاسی مخالفت نہیں بلکہ جمہوری روایات کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔‘بریفنگ کے دورا ن لارڈ ڈینیئل حنان نے پاکستان میں مارشل لا جیسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ’پاکستان جیسے ملک میں جس سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، وہاں کس طرح سے قانون اور شخصی آزادی کو ختم کیا جاسکتا ہے، ہم 1945 کے بعد سے پاکستان میں جمہوریت کو پروان چڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ ‘بریفنگ کے اختتام پر شرکا نے پاکستان میں عدلیہ کی آزادی، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی سطح پر تحقیقات پر زور دیا۔شرکا کے مطالبات میں خلاف ورزیوں پر عہدیداروں کے خلاف پابندیاں، کامن ویلتھ کی انتخابات پر جائزہ رپورٹ کے شائع کرنے اور زیر حراست افراد کا منصفانہ ٹرائل شامل ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ایسی بریفنگ دی گئی تھی جس میں عمران خان کی گرفتاری اور ملک میں جاری مظاہروں کی صورتحال کو اجاگر کیا گیا تھا۔
