اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع کی ایک عدالت نے 12 مارچ کو موب لنچنگ کے ایک معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے 10 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے سبھی قصورواروں پر 59-59 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ پولیس نے اس موب لنچنگ معاملے میں 10 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس وقت سے معاملہ ایڈیشنل ضلع و سیشن جج کی عدالت میں زیر التوا تھا۔
2018 میں گئوکشی کے شبہ میں بھیڑ کے ذریعہ حملہ میں ماداپور باشندہ قاسم (50 سال) کی موت ہو گئی تھی اور ایک دیگر شخص سنگین طور پر زخمی ہوا تھا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے بھی پولیس تفتیش میں مداخلت کرتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنے کا حکم ڈی آئی جی میرٹھ کو دیا تھا۔ اب اس معاملے میں ایڈیشنل ضلع و سیشن جج شویتا دیکشت کی عدالت نے سبھی 10 ملزمین کو قصوروار قرار دیتے ہوئے انھیں تاحیات جیل کی سزا سنا دی ہے۔
اسپیشل پبلک پرازیکیوٹر وجئے کمار چوہان نے بتایا کہ فریق استغاثہ کی طرف سے 23 گواہ اور ثبوت عدالت میں پیش کیے گئے۔ دونوں فریقین کو سننے کے بعد جج شویتا دیکشت نے منگل کو اپنا فیصلہ سنایا۔ انھوں نے ملزم یدھشٹر، راکیش، کانو عرف کپتان، سونو، مانگے رام، رنکو، ہری اوم، منیش، للت اور کرن پال کو قصوروار قرار دیا اور عمر قید کی سزا سنائی۔ اسپیشل پبلک پرازیکیوٹر (پاکسو) وجئے کمار چوہان نے بتایا کہ معاملے کا ایک ملزم واقعہ کے وقت نابالغ تھا، جس کے سبب اس کا معاملہ سماعت کے لیے جوینائل جسٹس بورڈ کو بھیج دیا گیا تھا۔
مدعی کے وکیل وریندر گروور نے بتایا کہ پلکھوا تھانہ پولیس نے 18 جون 2018 کو نامعلوم لوگوں کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ اس میں ذکر تھا کہ سمیع الدین اور قاسم کسی کام سے بائک پر سوار ہو کر بجھیڑا خرد گاؤں ہوتے ہوئے دھولانا جا رہے تھے۔ بجھیڑا گاؤں کے قریب ان کی بائک کسی دیگر بائک سے ٹکرا گئی۔ موقع پر پہنچے لوگوں نے یہاں دونوں کی خوب پٹائی کر دی۔ خبر ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا۔ اسپتال پہنچے پر ڈاکٹر نے قاسم کو مردہ قرار دے دیا اور زخمی سمیع الدین کا علاج شروع کر دیا گیا۔ پولیس کی درج رپورٹ کی متاثرہ فریق نے مخالفت کی اور معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل کی۔
متاثرہ فریق کا کہنا تھا کہ گئوکشی کی افواہ کو لے کر سمیع الدین اور قاسم کی کچھ لوگوں نے شدید پٹائی کی تھی جس کے سبب قاسم کی موت ہو گئی اور سمیع الدین زخمی ہوا۔ سپریم کورٹ نے ڈی آئی جی میرٹھ کو اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا حکم دیا تھا۔ جانچ کے بعد پولیس نے 11 ملزمین کے خلاف مختلف دفعات میں فرد جرم عدالت میں داخل کیا تھا۔