اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے ناقابل قبول مطالبات پیش کئے ہیں۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس ضرورت سے زیادہ مطالبات کر رہا ہے۔ ان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہم غزہ کی پٹی سے اپنی تمام فوجیوں کو واپس بلا لیں، جنگ ختم کریں اور حماس کو تنہا چھوڑ دیں۔ اسرائیل ان شرائط کو قبول نہیں کر سکتا۔
بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے تازہ ترین دور کے دوران اسرائیلی حکومت نے رعایتیں دینے کے لیے اپنی رضامندی کا مظاہرہ کیا، جسے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فراخدلانہ قرار دیا۔ اس کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اصرار کیا کہ ان کی حکومت غزہ میں اپنے فوجی اہداف کو کبھی ترک نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا مطلب اسرائیل کا ہتھیار ڈالنا ہوگا اور یہ “حماس، ایران کے لیے ایک بڑی فتح ہوگی۔”