اب جرمنی کی کل آبادی 84.7 ملین ہے، جس میں گزشتہ برس تین لاکھ کا اضافہ تارکین وطن کی آمد کے سبب ہوا ہے۔ مشرقی اور مغربی جرمنی میں اتحاد کے بعد سے ملک میں اموات کی شرح پیدائش کی شرح سے بڑھتی رہی ہے۔جرمنی کے وفاقی شماریات کے ادارے نے جمعرات کو بتایا کہ سن 2023 کے دوران جرمنی کی آبادی میں مجموعی طور پر تین لاکھ افراد کا اضافہ ہوا اور سال کے اختتام پر ملک کی کل آبادی 84.7 ملین تھی۔
وفاقی شماریات کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جو ترقی سن 2012 اور سن 2021 کے درمیان درج کی گئی تھی، یہ اوسطاً اسی شرح کے مطابق ہی رہی۔ یہ اضافہ سن 2022 کے مقابلے میں کافی کم ہے، تاہم سن 2022 میں تقریباً 1.1 ملین افراد کا غیر معمولی اضافہ اس لیے ریکارڈ کیا گیا تھا، کیونکہ اس برس روس کے حملوں سے فرار ہونے والے یوکرینی باشندوں کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچی تھی۔
اولاف شولس: جرمنی کے خاموش چانسلر
جرمنی کے اندر آبادی کے حجم میں بتدریج کمی آتی رہی ہے اور اس لحاظ سے دوسرے برسوں کی طرح ہی آبادی میں اسے اضافے کا اہم عنصر ہجرت کرنے والے لوگوں کا ہے۔ وفاقی دفتر کا کہنا ہے کہ جرمنی میں مجموعی طور پر 680,000 اور 710,000 کے درمیان لوگوں کی ہجرت دیکھنے میں آئی، جو کہ آبادی میں اضافے سے دوگنی تعداد ہے۔
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد کے تمام سالوں کی طرح سن 2023 میں بھی پیدائش اور اموات کا توازن ایک بار پھر سے منفی رہا، کیونکہ پیدا ہونے والے افراد سے زیادہ لوگ فوت ہو گئے۔
جرمنی میں ہجرت یا تارکین وطن کی آمد ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے حکومت نے سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور ملک بدری کو تیز کرنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے شہریت تک رسائی کو آسان بنانے والی اصلاحات بھی متعارف کروائی ہیں تاکہ غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت پر توجہ دی جا سکے۔
2023ء میں جرمن معیشت 0.3 فیصد سکڑی، ابتدائی اعداد و شمار