میرٹھ: اتر پردیش کے میرٹھ ضلع میں جمعہ کو ایک کسان نے موانہ تحصیل کے سب ڈویزنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) کے دفتر کے سامنے مبینہ طور پر خود سوزی کی کوشش کی۔ کسان کا الزام ہے کہ محکمہ جنگلات نے اس کی زمین کو سرکاری زمین قرار دیتے ہوئے قبضہ میں لے لیا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ جس کسان نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی اس کی شناخت علی پور مورنا کے رہنے والے جگبیر (53) کے طور پر ہوئی ہے۔ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے ڈاکٹر انیل شرما نے بتایا کہ 70 فیصد سے زیادہ جھلسنے کی وجہ سے کسان کی حالت تشویشناک ہے۔ آگ میں بری طرح جھلس گئے کسان کو بہتر علاج کے لیے میرٹھ میڈیکل کالج ریفر کیا گیا۔
میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ دیپک مینا نے بتایا کہ جمعہ کو دوپہر تقریباً 12:30 بجے تحصیل موانا میں جگبیر نامی شخص نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ جیب سے ملنے والی درخواست میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی زمین کو محکمہ جنگلات نے تجاوزات قرار دے کر قبضہ کر لیا ہے، جس کی مناسب تفتیش ہونی چاہیے۔ تاہم واقعے کے وقت درخواست جمع نہیں کروائی گئی تھی۔
مینا نے کہا کہ یہ واقعہ جمعرات کے واقعہ کے تناظر میں پیش آیا ہے جس میں جگبیر کو محکمہ جنگلات کی زمین (خسرہ نمبر 854) پر قبضہ پایا گیا تھا۔ محکمہ جنگلات کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد یوم تحصیل کے موقع پر ریونیو کی ٹیم نے موقع پر جا کر تجاوزات کی زمین واگزار کروا کر محکمہ جنگلات کے حوالے کر دی۔ اس کارروائی کی مخالفت میں جگبیر نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی۔
ریجنل فارسٹ آفیسر روی کانت چودھری نے کہا کہ کسان کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں۔ کسان نے محکمہ جنگلات کی زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا تھا۔ یہ اراضی گزشتہ کئی سالوں سے ناجائز تجاوزات کی زد میں تھی جسے مہم کے تحت ٹریکٹر چلا کر تجاوزات سے آزاد کرایا گیا اور محکمہ جنگلات نے یہ اراضی اپنے قبضے میں لے لی ہے۔
واقعے کے حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پر پیغام لکھا کہ ’’اتر پردیش میں بی جے پی کے نام نہاد امرت کال کی اس سے بدقسمت تصویر کیا ہو سکتی ہے کہ ملک کی ریڑھ سمجھے جانے والا کسان آج اپنی زمین بچانے کے لیے خود کو آگ لگانے پر مجبور ہو رہا ہے۔ میرٹھ میں محکمہ جنگلات کے ہاتھوں زمین ہتھیانے کے بعد کئی بار کوشش کرنے پر بھی سماعت نہ ہونے سے مایوس ہو کر خود کو آگ لگانے والے کسان کو سب سے پہلے بہتر علاج کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ پھر اس کی زمین واپس کر دی جائے۔‘‘
ایس پی لیڈر نے مزید کہا، “بی جے پی کھیتی اور کسان دونوں کی مخالف ہے۔ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، اس نے کسانوں کی زمین کے ساتھ ساتھ ان کی پیداوار پر بھی بری نظر رکھی ہے۔ چاہے زمین حاصل کرنے کا قانون ہو، ایک بوری زراعت میں کھاد کی چوری، مہنگے بیج، بجلی، آبپاشی اور فصلوں کی قیمتوں میں مسلسل کمی یا کالے قوانین کی شکل میں زرعی لاگت میں مسلسل اضافہ یہ سب بی جے پی کی کسان مخالف سوچ کی مثالیں ہیں۔ کسان بی جے پی کا دانا پانی بند کر دیں گے۔‘‘