غزہ،03اگست(ہ س)۔انروا کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی نے اعلان کیا ہے کہ تنظیم کو کمزور کرنا ایک دانستہ عمل ہے جس کا مقصد فلسطینیوں پر اجتماعی دباؤ ڈالنا اور انہیں صرف غزہ میں رہنے کی وجہ سے سزا دینا ہے۔ انہوں نے ’’ ایکس‘‘ پر مزید کہا کہ محصور غزہ کی پٹی میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ 5 مہینوں سے کوئی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو سکی۔ موجودہ امدادی نظام سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور غزہ میں تقریباً 1400 بھوکے لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں قحط ایک دانستہ کوشش کا نتیجہ ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کے نظام کو نام نہاد ’’ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن ‘‘ سے تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں نام نہاد امدادی نظام تقریباً 1400 بھوکوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امداد کی تقسیم کے نظام اور روزانہ درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر تنقیدیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ نے کچھ ذمہ داری غزہ فاؤنڈیشن پر ڈالی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے جمعے کو غزہ کی پٹی کا دورہ کیا تھا تاکہ پٹی کے لیے ایک نیا امدادی منصوبہ بنایا جا سکے۔ انسانی تنظیموں اور کئی غیر ملکی حکومتوں نے ’’ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ پر شدید تنقید کی ہے جس نے مئی کے آخر میں اپنی کارروائیاں شروع کی تھیں۔ اس ہفتے ایک عالمی بھوک کی نگرانی کرنے والے ادارے نے خبردار کیا تھا کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے۔واضح رہے اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ اس کی فوج نے امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔



