ای ڈی کی تحقیقات میں انکشاف، نقد رقم کا لین دین انگڑیا اور حوالہ کے ذریعے، 14.35 کروڑ کی جائیداد خریدی گئی
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 10 اگست:۔ 750 کروڑ روپے کے جی ایس ٹی گھوٹالے کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر شناخت کیے گئے شیو کمار دیوڑا نے صرف اپنے لیے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی شیل کمپنیاں بنائیں۔ اس نے جعلی شیل کمپنیاں تیار کر کے دوسروں کو فروخت کیں، اور ان کمپنیوں کے ذریعے انہیں بھی جی ایس ٹی گھوٹالے میں ملوث کر دیا۔ دیوڑا نے ان شیل کمپنیوں کے ڈائریکٹرز سے جی ایس ٹی افسران کے خلاف شکایتی خطوط بھی لکھوائے۔ای ڈی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ شیو کمار دیوڑا نے 25 جعلی شیل کمپنیاں بنا کر دوسروں کو فروخت کیں۔ ان کمپنیوں کو خریدنے والوں سے اس نے 8,000 سے 20,000 روپے تک وصول کیے۔ ان کمپنیوں میں ایکرم فنانشل ایڈوائزر پرائیویٹ لمیٹڈ، چیلبی ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ، امپٹم ونیئم پرائیویٹ لمیٹڈ، وینڈیری وانیجیہ پرائیویٹ لمیٹڈ سمیت کئی کمپنیاں شامل ہیں، جنہیں بعد میں جی ایس ٹی گھوٹالے میں استعمال کیا گیا۔تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ دیوڑا گھوٹالے سے جڑے شواہد مٹانے کی کوشش کرتا رہا۔ اسی کے تحت اس نے کاروباری اداروں کو وقت پر بند کروایا تاکہ کسی بھی ممکنہ جانچ سے بچا جا سکے۔ جی ایس ٹی ریٹرن داخل نہ کرنے پر محکمہ کے افسر یا تو رجسٹریشن معطل کر دیتے یا منسوخ۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر دیوڑا نے ان افسران کے خلاف شکایتی مہم چلائی، جس کے تحت کمپنیوں کے ڈائریکٹرز سے افسران پر سنگین الزامات لگواتا، تاکہ وہ تنگ آکر جانچ سے پیچھے ہٹ جائیں۔شیو کمار دیوڑا نے امیت گپتا کو بھی کچھ کمپنیاں فروخت کی تھیں، جس کے بعد گپتا نے جعلی جی ایس ٹی بل بنانے کا کام شروع کر دیا۔ تحقیقات میں پایا گیا کہ گپتا نے اپنی کمپنیوں کے ذریعے 30 سے 40 فیصد تک جعلی بل تیار کیے اور دوسروں کو دیے۔گپتا نے جمشیدپور کے تاجر امیت اگروال عرف وکی بھالوٹیا کو 5 کروڑ روپے کے جعلی بل دیے، جبکہ رانچی کے تاجر ویویک نرسرِیا کو 7 کروڑ روپے کے جعلی بل فراہم کیے۔ ان لین دین میں نقد رقم کی ترسیل کے لیے گپتا نے انگڑیا کا سہارا لیا، اور کمیشن کے طور پر ملی رقم کو بینکنگ نظام میں داخل کر کے 14.35 کروڑ روپے کی جائیداد خریدی۔جمیشد پور کے تاجر امیت اگروال عرف بھالوٹیا نے بھی کئی شیل کمپنیاں بنائیں۔ ان کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو ماہانہ 10 سے 12 ہزار روپے دے کر کام لیا جاتا ہے۔ ان کے ذریعے جعلی جی ایس ٹی بل تیار کیے جاتے ہیں۔ بھالوٹیا نے بھی کمیشن کی نقد رقم کو بینکنگ چینلز میں ڈالنے کے لیے حوالہ کاروباریوں کا سہارا لیا ہے۔



