بل نجی شعبے کی شمولیت اور 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری ہدف کیلئے اہم: حکومت
نئی دہلی، 15 دسمبر (یواین آئی) ‘ہندوستان کی تبدیلی کے لیے جوہری توانائی کا پائیدار استعمال اور اپ گریڈ بل، 2025’، جسے مختصراً ‘شانتی بل 2025’ کہا جاتا ہے، اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی شدید مخالفت کے درمیان پیر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔جوہری توانائی کے محکمے میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پریزائیڈنگ آفیسر سے بل کو پیش کرنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد جوہری توانائی کو فروغ دینا اور عوامی بہبود کے لیے ترقی، جوہری توانائی کی پیداوار، صحت کی دیکھ بھال، خوراک، پانی، زراعت، صنعت، تحقیق، ماحولیات اور جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی میں اختراعات کو فروغ دینا ہے۔حکومت ان مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے محفوظ استعمال کو ترجیح دیتی ہے۔ اس لیے یہ بل ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک اور متعلقہ امور کی فراہمی کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ اس بل کا پورا نام ‘ہندوستان کی تبدیلی کے لیے جوہری توانائی کا پائیدار استعمال اور اپ گریڈ بل، 2025’ ہے اور مختصراً ‘شانتی بل- 2025’ ہے۔ اس بل کا مقصد جوہری شعبے میں نجی شعبے کی شرکت کی اجازت دینا ہے، ملکی اور غیر ملکی نجی کمپنیوں کو ملک میں پہلی بار جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دینا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے 2047 تک ملک کے 100 گیگا واٹ جوہری صلاحیت کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔کانگریس پارٹی کے منیش تیواری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوکلیئر سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں نجی شعبے کی شمولیت کا آغاز کرکے حکومت معیارات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بل کو آئین کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اسے پیش نہیں کرنا چاہیے تھا۔ آر ایس پی کے این کے پریما چندرن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل کا بنیادی مقصد جوہری پروگرام کو نجی ہاتھوں میں دینا ہے۔ پروفیسر سوگتا رائے نے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے اٹامک کمیشن قائم کیا، جس کی وجہ سے ہندوستان ایٹمی طاقت بنا، لیکن اب حکومت نجی شعبے کو شامل کرکے غلط قدم اٹھا رہی ہے۔پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اراکین بار بار بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی مخالفت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ اس ایوان میں اٹامک ایکٹ 1962 میں پیش کیا گیا تھا، اور نیوکلیئر بل بھی ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران پیش کیا گیا تھا۔ تو اس بار بل کی مخالفت کیوں؟ اپوزیشن کو نیوکلیئر بل پر اب مسئلہ کیوں ہے؟ انہوں نے دلیل دی کہ یہ بل قواعد و ضوابط کے مطابق پیش کیا جا سکتا ہے، ارکان کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔


