سوشل میڈیا پر 72 لاکھ روپے اشتہارات پر خرچ کیے گئے: وزیر اعلیٰ ہیمنت کا الزام
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 13 نومبر:۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے بدھ (13 نومبر) کو الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے ان کی اور ریاست کی شبیہ کو خراب کر رہی ہے۔ بی جے پی نے سورین کے الزامات پر جوابی حملہ کیا اور کہا کہ جے ایم ایم لیڈر نے پہلے ہی اسمبلی انتخابات میں شکست قبول کر لی ہے۔ ہیمنت سورین نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی قیادت والی مخلوط حکومت کے خلاف مہم چلانے کے لیے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے اور اس نے 95,000 واٹس ایپ گروپس بنائے ہیں۔بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے سورین نے کہا، ’’ڈکٹیٹروں کے پاس اربوں روپے ہوسکتے ہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ غیر منصفانہ طریقوں سے فتح حاصل کرنے کے بجائے اصولوں پر قائم رہنا بہتر ہے‘‘۔ سورین نے کہا،’’ میں آپ کے سامنے ایک اہم رپورٹ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بی جے پی نے جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے میری اور ریاست کی شبیہ کو خراب کرنے کے لیے فیس بک پر اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں۔
72 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئے
سورین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر ایک پوسٹ میں الزام لگایا، “گزشتہ 30 دنوں میں، ‘جھارکھنڈ چوپال ‘، ‘رانچی چوپال ‘ جیسے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 72 لاکھ روپے کے اشتہارات دیے گئے ہیں۔ اگر آپ ان پیجز کا مواد دیکھیں گے تو آپ سمجھ جائیں گے کہ ان کا واحد مقصد میری اور ریاست کی شبیہ کو خراب کرنا، مذہبی جنون پھیلانا اور لوگوں کو آپس میں لڑانا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ سورین نے الزام لگایا کہ اس کے علاوہ 95,000 سے زیادہ واٹس ایپ گروپس بنا کر ریاست اور اس کے شہریوں کی شبیہ کو مسلسل خراب کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا، “بی جے پی نے ہماری شبیہ کو خراب کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے، جب کہ ہم نے ایسی کسی بھی تشہیر پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا، جس کی تصدیق کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی ‘اشتہاری لائبریری ‘ میں جا کر کی جا سکتی ہے۔” ایک اور پوسٹ میں سورین نے دعویٰ کیا کہ جے ایم ایم کبھی بھی بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی طرح تقسیم کی سیاست میں شامل ہونے پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’تشدد کا راستہ چننا آسان ہے، لیکن یہ بزدلی کی علامت ہے۔‘‘