40 سال بعد خانقاہ رحمانی میں گاندھی خاندان کی واپسی
جدید بھارت نیوز سروس
منگیر (بہار) ، 22 اگست:۔ بہار کی سیاست میں جمعہ کو ایک بڑا واقعہ اس وقت پیش آیا جب کانگریس رہنما راہل گاندھی اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے مونگیر میں واقع معروف خانقاہ رحمانی کا دورہ کیا۔ یہ وہی تاریخی خانقاہ ہے جہاں 1985 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی بھی حاضری دے چکے ہیں۔ 40 سال بعد گاندھی خاندان کی یہ واپسی سیاسی لحاظ سے خاصی اہمیت کی حامل سمجھی جا رہی ہے۔
راہل اور تیجسوی کی امیر شریعت سے ملاقات
’ووٹرس کے حقوق یاترا‘ کے دوران راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سے خصوصی ملاقات کی، جو تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب بہار میں اقلیتی ووٹرز کے ووٹر لسٹ سے نام حذف ہونے کی شکایات بڑھ رہی ہیں، اور اقلیتی ووٹ بینک پر مختلف جماعتوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق یہ قدم حزبِ اختلاف کی جانب سے مسلم رائے دہندگان کے اعتماد کو مضبوط بنانے اور براہِ راست تعلق قائم کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خانقاہ رحمانی: تاریخ سے جُڑا ہوا مقام
خانقاہ رحمانی کا گاندھی خاندان اور دیگر قومی رہنماؤں سے تعلق پرانا ہے۔ یہ وہی خانقاہ ہے جہاں مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، ابوالکلام آزاد اور ڈاکٹر راجندر پرساد جیسی شخصیات تشریف لا چکی ہیں۔ 1985 میں راجیو گاندھی کی آمد نے اسے قومی سطح پر ممتاز مقام دیا، اور اب راہل گاندھی کی حاضری نے ایک بار پھر اسے سیاسی گفتگو کا مرکز بنا دیا ہے۔
تیجسوی یادو کا خانقاہ سے ذاتی تعلق
تیجسوی یادو کا بھی خانقاہ رحمانی سے پرانا رشتہ ہے۔ وہ گزشتہ برس بھی یہاں آئے تھے اور مولانا فیصل رحمانی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے والد، لالو پرساد یادو کی بھی فون پر مولانا سے بات کرائی تھی۔ تیجسوی نے متعدد بار اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے خاندان کا اس خانقاہ سے روحانی اور ذاتی وابستگی رہی ہے۔
راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی یہ مشترکہ حاضری صرف ایک روحانی یا روایتی دورہ نہیں بلکہ ایک گہرا سیاسی پیغام بھی تصور کیا جا رہا ہے۔ مسلم ووٹ بینک کو مضبوطی سے اپنی طرف مائل رکھنے کے لیے حزبِ اختلاف کی یہ حکمت عملی 2025 کے انتخابات کے تناظر میں اہم مانی جا رہی ہے۔



