International

اسرائیلی شہریوں پر مالدیپ میں داخلے پر پابندی، رفح حملے سے ناراض محمد معیزو حکومت کا فیصلہ

151views

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان مالدیپ کی حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ مالدیپ کی حکومت نے پاسپورٹ قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اسرائیلی پاسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب اسرائیلی شہری مالدیپ نہیں جا سکیں گے۔ مالدیپ حکومت نے یہ فیصلہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے حوالے سے مالدیپ کے عوام میں مسلسل بڑھتے ہوئے غصے کے پیش نظر کیا ہے۔

فلپائن اور چین کے درمیان کشیدگی: چین کا دعویٰ ’ان کے کوسٹ گارڈز کی طرف بندوقیں تان دی تھیں‘

مالدیپ کے وزیر داخلہ نے ہنگامی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ آج کابینہ نے اسرائیلی شہریوں کے مالدیپ میں داخلے پر پابندی کے قانون میں ضروری تبدیلیاں کی ہیں۔ کابینہ نے اس عمل کو تیز کرنے کے لیے وزراء کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ سیاح مالدیپ جاتے ہیں۔ مالدیپ حکومت نے فلسطینی شہریوں کی امداد اور فنڈز جمع کرنے کے لیے مسلم ممالک سے بات چیت کا فیصلہ کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے لیے UNRWA کے ذریعے فنڈز جمع کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کابینہ نے ان علاقوں کی نشاندہی کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں فلسطین کو مالدیپ کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

سکندر بخت نے پاکستانی ٹیم کے سلیکشن پر اٹھائے سوال

اس سے قبل عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح پر حملے روکنے کے لیے کہا تھا لیکن دوسری جانب منگل کو پہلی بار اسرائیلی فوج کے ٹینک رفح میں داخل ہوئے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے ساتھ شروع ہوئی جنگ کے سات ماہ بعد اسرائیلی فوج نے 6 مئی کو رفح میں آپریشن شروع کیا۔ 27 مئی کو اسرائیل نے رفح میں ایک امدادی کیمپ پر بمباری کی۔ حماس نے اس حملے میں 45 شہریوں کی موت کا دعویٰ کیا۔ جب اس حملے کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو بنجامن نیتن یاہو نے اسے ایک المناک حادثہ قرار دیا۔ اس حملے کے فوراً بعد آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے حماس کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں آئی ڈی ایف نے حماس کے دو اعلیٰ کمانڈروں یاسین رابعہ اور خالد نجار کو مارنے کا دعویٰ کیا۔

مدھیہ پردیش کے راج گڑھ میں شادی کے مہمانوں سے بھری ٹریکٹر ٹرالی الٹ گئی، 15 لوگوں کی موت

واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ فائر کیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی حماس کے جنگجو جنوبی اسرائیل میں داخل ہو گئے تھے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ حماس کے اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ چند ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں کئی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا لیکن درجنوں یرغمالی ابھی تک حماس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں تقریباً آٹھ ماہ کے دوران 37 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ لاکھوں لوگ پناہ گزینوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

Follow us on Google News