
پھلواری شریف 31 دسمبر(راست) اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد حق کے ساتھ فیصلہ کرنا جملہ فرائض میں سے اہم اور ساری عبادتوں سے اشرف عبادت ہے، انبیاء اور رسولوں کی بعثت اسی لئے ہوئی اور خلفائے راشدین پوری زندگی اس کام کو انجا دیتے رہے،اورہمیشہ احکام خداوندی کو نافذ کرتے رہے ۔ انصاف کا قیام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام انبیاء کی عظیم سنت رہی ہے، انصاف کو عام کرنے کا حکم تمام انبیاء کو دیا گیا، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات میں تمام علاقوں میں قاضی مقرر کیے تاکہ انصاف عام ہو اور انسانیت کو روحانی سکون میسر ہو۔اس لیے امارت شرعیہ کا جب قیام عمل میں آیاتو سب سے پہلے دارالقضاء قائم کیا گیا کیوں کہ نظام امارت شرعیہ کی بنیاد ہی حق وعدل پر رکھی گئی ہے، امارت شرعیہ کا شعبۂ دار القضاء یہاں کے پورے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں،اور اپنے معاملات بالخصوص نکاح، طلاق، خلع، وراثت و دیگر خاندانی و معاشرتی مسائل کا تصفیہ شریعت اسلامی کے مطابق کرائیں۔ان خیالات کااظہار حضرت مولانا محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ، پھلواری شریف پٹنہ نے بالوماتھ ،ضلع لاتیہار جھارکھنڈ میں قیام دار القضاء کے سلسلہ میں رکھی گئی میٹنگ میں کیا۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ دار القضاء کاقیام امارت شرعیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں امارت شرعیہ کے تحت اب تک اکانوے دارالقضاء کا قیام عمل میں آچکا ہے جہاں مسلمان اپنے معاملات کو لیکر جاتے ہیں اور شرعی طور پر اپنے معاملات حل کراتے ہیں۔ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے حکم پر جھارکھنڈ کے مختلف علاقوں میں جہاں دار القضاء کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے ۔
