
طالبان نے مقامی کمانڈروں کو ضبط شدہ امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد اپنے پاس رکھنے کی اجازت دی
کابل، 5 اپریل (یو این آئی) افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد امریکہ نے جو تقریبا دس لاکھ اسلحہ چھوڑا تھا اس کو مختلف دہشت گرد تنظیموں نے حاصل کرلیا ہے جس کی وجہ سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق طالبان نے ان ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان میں سے کچھ پر کنٹرول حاصل کیا جن میں جدید ساخت کے رائفل اور دوسرے اسلحے شامل ہیں۔ دس لاکھ میں سے نصف سے زیادہ پر القاعدہ ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اسلامک موومنٹ ازبیکستان، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور یمن کی انصار اللہ تحریک وغیرہ کے قبضے میں آگئے۔ایک سابق افغان اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد تقریبا 10 لاکھ ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ان ہتھیاروں کے ذخیرے میں امریکی ساختہ اسلحہ، جیسے ایم 4 اور ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ افغانستان کے قبضے میں موجود دیگر پرانے ہتھیار بھی شامل تھے جو دہائیوں سے جاری لڑائی کے بعد پیچھے رہ گئے تھے۔ان میں سے زیادہ تر پچھلی افغان حکومت کو فراہم کیے گئے تھے۔فروری میں اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور یمن کی انصار اللہ تحریک سمیت القاعدہ سے وابستہ تنظیمیں طالبان کے زیر قبضہ ہتھیاروں تک رسائی حاصل کر رہی ہیں یا انھیں بلیک مارکیٹ سے خرید رہی ہیں۔اس کے جواب میں طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرات نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ہتھیاروں کی حفاظت اور ذخائر کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ’ہم سمگلنگ یا نقصان کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔‘سنہ 2023 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے مقامی کمانڈروں کو ضبط شدہ امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد اپنے پاس رکھنے کی اجازت دی اور اس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ پھل پھول رہی ہے۔یہ کمانڈر طالبان سے وابستہ ہیں لیکن انھیں اکثر اپنے علاقوں میں خودمختاری حاصل ہوتی ہے۔طالبان باقاعدگی سے امریکی ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہیں، بشمول بگرام ایئر فیلڈ، جو امریکہ اور نیٹو کا اہم اڈہ تھا۔ وہ اسے اپنی فتح اور قانونی حیثیت کی علامت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔سنہ 2021 میں انخلا کے بعد پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان میں موجود امریکی ساز و سامان غیر فعال ہے لیکن طالبان نے اس کے بعد امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایک قابل فوج تیار کی ہے اور حریف گروہوں جیسے قومی مزاحمتی محاذ اور دولت اسلامیہ خراسان پر برتری حاصل کر لی ہے۔سابق افغان حکومت کے ایک ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ قندھار کے گوداموں میں ’سینکڑوں‘ غیر استعمال شدہ ہمویز (بارودی سرنگوں سے مزاحمت کرنے والی محفوظ گاڑیاں)، ایم آر اے پیز اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔قندھار کے ایک سابق صحافی نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے قبضے کے بعد ایک سال تک وہاں ہتھیاروں کی ایک کھلی مارکیٹ موجود تھی لیکن اب وہ واٹس ایپ کے ذریعے خفیہ ہو چکی ہے۔دولت مند افراد اور مقامی کمانڈر نئے اور استعمال شدہ امریکی ہتھیاروں اور ساز و سامان کی تجارت کرتے ہیں جن میں سے زیادہ تر امریکی حمایت یافتہ افواج کی طرف سے چھوڑے گئے ہتھیار ہیں
