123
شملہ،(ہ س)۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو لے کر ہماچل پردیش کے شملہ میں شروع ہونے والے تنازع کی چنگاری اب دوسرے شہروں میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ شملہ سے 140 کلومیٹر دور منڈی میں ایک غیر قانونی مسجد کو لے کر جمعہ کو ہنگامہ ہوا۔ یہاں مسجد کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف جمعہ کو ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ منڈی شہر کے سات وارڈوں میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 163 کے نفاذ کے باوجود یہاں بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات ہے، مظاہرین نے صبح 11 بجے سیری منچ کے پاس جمع ہونا شروع کر دیا اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس انتظامیہ نے متنازعہ مسجد کی جگہ پر سخت حفاظتی پہرے اور رکاوٹیں لگا دی ہیں۔ جب مظاہرین مسجد کی طرف مارچ کرنے کے لیے بیریکیڈ پر چڑھے تو پولیس نے انھیں روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ منڈی کے ڈی سی اور ایس پی بھی موقع پر موجود ہیں اور مظاہرین کو قابو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خبر لکھے جانے تک مظاہرین وہاں کھڑے ہو کر نعرے لگا رہے تھے کہ منڈی شہر میں جیل روڈ کے قریب واقع یہ مسجد تقریباً تین دہائیوں پرانی ہے۔ مقدمے کے مطابق مسجد کے سامنے محکمہ تعمیرات عامہ کی اراضی پر مسجد کی حفاظتی دیوار غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس پر مقامی لوگ ناراض ہیں۔ شملہ کے سنجولی میں احتجاج کے بعد کل مسجد کی غیر قانونی حفاظتی دیوار کو خود مسجد برادری کے لوگوں نے گرانا شروع کر دیا۔ اس سے متعلق معاملہ میونسپل کارپوریشن منڈی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ میونسپل کارپوریشن کورٹ نے آج کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم فریق کو ایک ماہ کے اندر اپیل کرنے کا وقت دیا گیا ہے۔