لوک سبھا انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد جہاں ایک طرف ملک بے صبری سے نتائج کا انتظار کر رہا ہے وہیں دوسری طرف نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی)نے عوام کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ این ایچ اے آئی نے ملک بھر میں ٹول ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ ان کے ساتھ امول نے بھی دودھ پر دو روپے فی لیٹر بڑھا دیا ہے۔
ڈرائیوروں کو آج سے ہی تمام ٹول پلازوں پر 5 فیصد زیادہ ٹول ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ معلومات کے مطابق، ہائی وے یوزر فیس کو سالانہ نظرثانی کے تحت پہلے (1 اپریل) سے لاگو کیا جانا تھا، لیکن لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے یہ اضافہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
این ایچ اے آئی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ نئی شرحیں 3 جون 2024 سے لاگو ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹول فیس پر نظر ثانی کرنا ایک سالانہ مشق کا حصہ ہے، جو تھوک قیمت کے اشاریہ کی بنیاد پر مہنگائی میں ہونے والی تبدیلیوں سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے نیٹ ورک پر تقریباً 855 یوزر فیس پر مبنی پلازے ہیں جن پر نیشنل ہائی وے فیس رولز 2008 کے مطابق یوزر فیس وصول کی جاتی ہے۔ ان میں سے تقریباً 675 کو عوامی طور پر مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے اور 180 مراعات یافتہ افراد کے ذریعے چلائی جاتی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ٹول کی شرح میں 3 سے 5 فیصد اضافہ پیر 3 جون 2024 سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ یوزر فیس (ٹول) کی شرحوں میں نظرثانی انتخابات کے دوران ملتوی کردی گئی تھی لیکن اب جبکہ انتخابی عمل ختم ہوچکا ہے، یہ شرحیں 3 جون سے لاگو ہوجائیں گی۔
ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ٹول ٹیکس ایک فیس ہے جو ڈرائیوروں کو کچھ انٹر سٹیٹ ایکسپریس ویز، قومی اور ریاستی شاہراہوں کو عبور کرتے وقت ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے تحت آتے ہیں۔ تاہم، ٹو وہیلر ڈرائیوروں کو ٹول فیس کی ادائیگی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں اور بہت سے گاڑی چلانے والے ٹول کی شرحوں میں سالانہ اضافے کی مخالفت یہ کہتے ہوئے کر رہےہیں کہ اس سے ضروری اشیاء کی نقل و حمل کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے اور مسافروں پر بوجھ پڑتا ہے۔