گزشتہ روز چین کے جھنجیانگ علاقہ واقع ایک دور دراز حصے میں 7.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے کئی علاقوں میں زبردست تباہی مچا دی۔ زلزلہ کی شدت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مغربی چین میں زلزلہ کے جھٹکے ہنوز جاری ہیں۔ رہ رہ کر ’آفٹر شاکس‘ محسوس کیے جا رہے ہیں۔ زلزلہ کے سبب 3 لوگوں کی موت اور 5 لوگوں کے زخمی ہونے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں اور سینکڑوں عمارتیں بھی اس زلزلہ میں متاثر ہوئی ہیں۔
کسان مودی حکومت کے خلاف پھر سراپا احتجاج، 16 فروری کو ’بھارت بند‘، 26 جنوری کو ٹریکٹر مارچ کا اعلان
میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلہ کے بعد تقریباً 12 ہزار فراد سرد لہر سے بچنے کے لیے الاؤ جلا کر ٹینٹ اور دیگر پناہ گاہوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ سردی کے درمیان زلزلہ نے کافی نقصان پہنچایا ہے، جبکہ قزاقستان کی سرحد کے پاس اچترپن کاؤنٹی میں زلزلہ کے مرکز کے آس پاس کم آبادی ہونے کے سبب جان و مال کو کم نقصان ہوا ہے۔ وہاں لوگ جان بانے کے لیے ٹینٹ میں گرمی کے لیے الاؤ کے ساتھ انسٹینٹ نوڈلس کھا رہے ہیں۔ اچترپن میں 16 سالہ جیان گیوا نے کہا کہ جب زلزلہ آیا تو وہ باتھ روم میں تھا۔ پوری عمارت زور زور سے ہلنے لگی۔ اسے ایک اسکول میں لے جایا گیا جہاں وہ اپنے دادا کے ساتھ ایک ہاسٹل کے کمرے میں رہ رہا تھا، جس میں تقریباً 200 دیگر لوگ موجود تھے۔
منی پور: آسام رائفلز کے جوان نے ساتھی جوانوں پر کی فائرنگ، 6 زخمی
مقامی افسران کا کہنا ہے کہ انھوں نے لوگوں کے گھر میں لوٹنے سے پہلے گھروں کے استحکام کی جانچ کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ زلزلہ ایک کم آبادی والے علاقہ میں آیا جہاں ایک طرف برابر زمین اور دوسری طرف اوبڑ کھابڑ زمین ہے۔ کزلسو کرگز علاقہ میں زلزلہ کے سبب 851 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ زلزلہ کے مرکز کے پاس 93 ٹیلی مواصلات کے ٹاور منہدم ہو گئے اور 910 مویشی مارے گئے ہیں۔ یہ علاقہ زیادہ تر کرگیز اور ایغور، نسلی ترک اقلیتوں کے ذریعہ بسا ہوا ہے، جو خاص طور سے مسلم ہیں۔ اس علاقہ میں بڑی تعداد میں چینی فوجی موجود ہیں۔ نیم فوجی دستوں کو صبح ہونے سے پہلے ملبہ ہٹانے اور لوگوں کے لیے ٹینٹ لگانے کے کام میں مصروف کر دیا گیا ہے۔ یہاں تقریباً 2300 افراد راحت رسانی کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے 7338 باشندوں کو محفوظ ٹھکانوں تک پہنچا دیا ہے۔ ابھی تک مجموعہ طور پر 12426 لوگوں کو صحیح سلامت مشکل مقامات سے نکالا گیا ہے۔
عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت پھر ملتوی، اب 31 جنوری کو سماعت کرے گا سپریم کورٹ
شنزیانگ زلزلہ انتظامیہ کے چیف جھانگ یونگزیو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہاں اتنی تیز زلزلہ کے باوجود اموات اور چوٹ کی حالت سنگین نہیں ہے۔ یونگزیو نے کہا کہ زلزلہ کا مرکز سمندری سطح سے تقریباً 3000 میٹر (9800 فیٹ) اوپر ایک پہاڑی علاقہ میں تھا۔ افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ یامانسو گاؤں میں زلزلہ کے سبب تین لوگوں کی موت ہو گئی اور 5 زخمی ہو گئے جن میں سے دو سنگین طور پر زخمی ہیں۔
’25 کیس درج کرا چکے، 25 اور کرا لیں، مجھے نہیں ڈرا سکتے‘ راہل گاندھی کا آسام وزیر اعلیٰ پر پھر حملہ
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق بدھ کی صبح 8.00 بجے تک زلزلہ کے 1104 جھٹکے درج کیے گئے ہیں جن میں سے 5 جھٹکے 5.0 شدت سے زیادہ کے تھے۔ سب سے بڑا جھٹکا 5.7 درج کیا گیا۔ جھنجیانگ کے ایغور آبادی والے علاقہ میں متاثر ہونے والی عمارتوں میں سے 47 گھر منہدم ہو گئے ہیں۔ افسران نے کہا کہ منہدم ہونے والے بیشتر گھر دور دراز کے علاقوں میں تھے اور جو مقامی باشندوں کے ذریعہ بنائے گئے تھے۔ حکومت کے ذریعہ تیار نئے پبلک ہوم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ بہرحال، متاثرہ باشندوں کو ایک پناہ گاہ میں پہنچایا گیا ہے۔