منی پور: ’شورش پسندوں کے ساتھ ایس او او رَد نہیں کیا تو…‘، 35 اراکین اسمبلی نے مرکز کو دی دھمکی!
منی پور میں تازہ پرتشدد واقعات کے درمیان 34 اراکین اسمبلی، جن میں بیشتر برسراقتدار بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں، نے مرکزی حکومت سے مسلح شورش پسند تنظیموں کے ساتھ ’سسپنشن آف آپریشن‘ (ایس او او) کو رد کرنے کی گزارش کی ہے۔ ایسا نہیں ہونے پر اراکین اسمبلی نے لوگوں کے مشورہ سے مناسب قدم اٹھانے کی تنبیہ دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو ایک میٹنگ میں 34 اراکین اسمبلی نے اتفاق رائے سے قرارداد پاس کیا ہے جس میں مرکزی حکومت سے 2008 میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور 23 کوکی شورش پسند تنظیموں کے درمیان دستخط شدہ ایس او او کو رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اس معاہدہ کے تحت 2266 کوکی کیڈر منی پور میں مختلف نامزد کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر حکومت ہند تجویز کے مطابق کوئی مثبت کارروائی کرنے میں ناکام ہے، تو ہم اراکین اسمبلی عوام کے مشورہ سے مناسب کارروائی کریں گے۔‘‘
35 legislators stand united, echoing a harmonious call for swift action on crucial mttrs of #Manipur. Their resolute resolution has grcfully found its way to the UHM’s desk. Urging the GOI to promptly tk essential measures in respnse to the prevailing situation. #stand4Manipur pic.twitter.com/c4ZBame7zn
— Biju Thokchom (@BijuThokch36377) January 22, 2024
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ میانمار واقع مسلح شورش پسندوں کے ذریعہ ہندوستانی زمین، ہندوستانی شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر مسلح حملوں (راکیٹ سے چلنے والے گرینیڈ لانچر جیسے جدید اسلحوں کا استعمال کر کے) کو ہر قیمت پر روکا جانا چاہیے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی حساس علاقوں میں جب غیر مسلح شہریوں (خصوصاً کسانوں) پر لگاتار اندھا دھند گولی باری کی جا رہی ہے تو سنٹرل فورسز کا ایک طبقہ رد عمل نہیں دیتا ہے اور خاموش تماشائی بنا رہتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سنٹرل فورسز کے ایک طبقہ اور ان کی قیادت کو سخت ہدایت دینے کی ضرورت ہے اور انھیں جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے اور ان کی جگہ پر ایسے فورسز کو مقرر کیا جانا چاہیے جو غیر مسلح شہریوں پر گولی باری ہونے پر جوابی کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، تاکہ شہری بہتر محسوس کر سکیں۔
افسران کے مطابق 34 دستخط کنندگان میں ریاستی وزیر بھی شامل ہیں۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اس قرارداد پر دستخط نہیں کیا ہے۔ این بیرین سنگھ کے پاس وزارت داخلہ بھی ہے، انھوں نے کئی مواقع پر دعویٰ کیا ہے کہ میانمار واقع شورش پسند اور سرحد پار سے ناجائز مہاجر آ کر منی پور میں نسلی مسئلہ پیدا کر رہے ہیں، وہ سرکاری جنگل پر قبضہ کر کے ڈرگز کی اسمگلنگ اور ناجائز پوست کی زراعت میں لگے ہوئے ہیں۔
حالانکہ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے بھی سنٹرل فورس کے ایک طبقہ کے کردار کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آپ کو (سنٹرل فورسز کو) یہ دیکھنے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ آپ کو ریاست کی سالمیت کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا تھا… بے قصور لوگوں کی زندگی اور ملکیتوں کی حفاظت کے لیے۔‘‘