امپھال: منی پور میں تشدد اور قتل و غارت گری کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تازہ ترین واقعہ بدھ کو پیش آیا، جب ریاست کے مورہ قصبے میں عسکریت پسندوں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کر دیا۔ اس دوران ایک پولیس جوان کی موت ہو گئی، جبکہ دوسرا جوان بھی بھی شام کو علاج کے دوران جان بحق ہو گیا۔
ضلع ٹینگنوپال میں مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں کے حملے میں دو دیگر سیکورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ مورہ کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر میڈیکل ایمرجنسی کے لیے ہیلی کاپٹر کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ہوائی راستے سے فوجی اور ہتھیار بھیجنے کی بھی درخواست کی گئی۔
جان بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت منی پور رائفلز کے جوانوں وانگکھیم سومورجیت اور تاکھیلمبم شیلیش کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے مورہ میں ایس بی آئی کے قریب سیکورٹی فورسز کی چوکی پر بم پھینکے اور فائرنگ کی۔ اس کے علاوہ عسکریت پسندوں نے عارضی کمانڈو پوسٹ پر آر پی جی گولے داغے جس سے آس پاس کھڑی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
خیال رہے کہ ریاستی فورسز نے سرحدی قصبے میں ایک پولیس افسر کے قتل سے جڑے دو افراد کو گرفتار کرنے کے صرف 48 گھنٹے بعد، مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا تھا۔ فلپ کھونگسائی گزشتہ سال نومبر میں مورہ میں سابق پولیس افسر آنند چونگتھم کے قتل کا مرکزی ملزم ہے۔
اسی دوران ایک کوکی-زو خاتون کی بھی مبینہ طور پر مرکزی سیکورٹی ایجنسیوں کے خلاف احتجاج کے دوران آسام رائفلز کی کیسپر گاڑی کی زد میں آ کر موت ہو گئی۔
قبل ازیں، منی پور حکومت نے 16 جنوری کی صبح 12 بجے سے مکمل کرفیو نافذ کر دیا، جس کے بعد ٹینگنوپال علاقے میں امن کی خلاف ورزی اور دیگر خطرے کی اطلاع ملی تھی۔ یہاں ہر موڑ پر پولیس فورس تعینات ہے۔