National

15ریاستوں اور 110 اضلاع سے گزرنے والی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا آج دوپہر سے

195views

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی آج یعنی   14 جنوری کو دوپہر سے  ‘بھارت جوڑو نیائے یاترا’ شروع کریں گے۔ یہ سفر منی پور کے تھوبل ضلع سے شروع ہو کر ممبئی پہنچے گا۔ اس دوران راہل گاندھی 6000 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کریں گے اور یہ سفر دو ماہ تک جاری رہے گا۔

راہل گاندھی 60 سے 70 مسافروں کے ساتھ پیدل اور بس سے سفر کریں گے۔ یہ سفر دوپہر 12 بجے منی پور کے کھونگجوم وار میموریل سے شروع ہوگا۔ تاہم اس سے قبل اس کی شروعات دارالحکومت امپھال سے ہونی تھی۔

منی پور کانگریس کے صدر کیشم میگھ چندرا نے کہا، “ہم نے 2 جنوری کو ریاستی حکومت کو تجویز پیش کی تھی کہ امپھال کے ہپتا کانگجیبنگ عوامی میدان میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کو جھنڈی دکھائے جانے کی اجازت دی جائے۔ ہم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ یہ یاترا امپھال سے شروع ہو کرممبئی میں ختم ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں  نے 10 جنوری کو وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران محدود تعداد میں شرکاء کے ساتھ یاترا کے لیے کانگجیبنگ گراؤنڈ جانے کی اجازت مانگی تھی، لیکن انھوں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے منی پور میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کو جھنڈی دکھائیں گے۔

منی پور حکومت نے 14 جنوری کو تھوبل ضلع سے کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے آغاز سے متعلق پروگرام پر یہ کہتے ہوئے پابندیاں عائد کیں کہ پروگرام ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے اور شرکاء کی زیادہ سے زیادہ تعداد 3,000 ہونی چاہئے۔ اس حوالے سے تھوبل کے ڈپٹی کمشنر نے 11 جنوری کو اجازت نامہ جاری کیا تھا۔ پارٹی نے یہ حکم یاترا سے ایک دن پہلے شیئر کیا۔

قابل ذکر ہے کہ سفر کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تاہم، اس کا نقطہ آغاز تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بھارت جوڑو نیائے یاترا 67 دنوں تک چلے گی۔ اس عرصے کے دوران کل 6,713 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے یہ سفر 20 مارچ کو ممبئی میں ختم ہوگا۔ اس مدت کے دوران یہ 15 ریاستوں کے 110 اضلاع کا احاطہ کرے گی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا، “یہ یاترا گزشتہ 10 سالوں میں ہوئی سیاسی، اقتصادی اور سماجی ناانصافی کو ذہن میں رکھتے ہوئے نکالی جا رہی ہے۔” انہوں نے کہا، “وزیر اعظم ‘امرتکال’ کے سنہرے خواب دکھاتے ہیں، لیکن پچھلے ، 10 سالوں کی حقیقت ‘ناانصافی کا دور’ ہے، اس ناانصافی کے دور کا کوئی ذکر نہیں ہے۔‘‘

Follow us on Google News