موغادیشو،29دسمبر(ہ س)۔صومالیہ کے وزیرِ اطلاعات داؤد اویس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل ایسی کارروائیوں میں ملوث ہے جو ان کے ملک کی خود مختاری کو متاثر کرتی ہیں۔ اتوار کے روز’العربیہ‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے اسرائیل کی جانب سے ’صومالی لینڈ‘ کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کو مسترد کرنے کی توثیق کر دی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اسرائیل کا صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور انہوں نے اسے صومالیہ کی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسرائیل صومالی لینڈ میں فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ صومالیہ اس خطے میں کسی بھی قسم کی آباد کاری کی کارروائیوں کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صومالی لینڈ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صومالی لینڈ کے معاملے پر سرکاری موقف کی توثیق کرے گی۔یہ بیان صومالی وزیرِ خارجہ عبدالسلام عبدی علی کے اس موقف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا ایک جارحانہ اور اشتعال انگیز قدم ہے اور یہ علاقائی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت ایسی سرخ لکیریں ہیں جن پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ صومالی حکومت نے اسرائیل سے باقاعدہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تسلیم نامے کو واپس لے … ساتھ ہی خبردار کیا کہ اس کے خطے کے استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صومالی لینڈ کے ساتھ بات چیت جاری رکھی جائے گی تاکہ صومالیہ کی وحدت اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے کوئی پْر امن حل نکالا جا سکے۔صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے بھی اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اتوار کے روز صومالی لینڈ کے معاملے پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود نے کہا کہ بنیامین نیتن یاہو نے صومالیہ کی خود مختاری کی تاریخ کی سب سے بڑی خلاف ورزی کی ہے۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ہفتے کے روز اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت 21 ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کیے جانے کے عمل کو مسترد کر دیا گیا۔ ان ممالک نے صومالیہ کی خود مختاری کی مکمل حمایت کی اور ملک کی وحدت اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو مسترد کیا۔واضح رہے کہ “صومالی لینڈ” نے 1991 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد یک طرفہ طور پر موگادیشو سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اس وقت سے اب تک اقوامِ متحدہ کے کسی بھی رکن ملک نے اسے باقاعدہ تسلیم نہیں کیا اور بین الاقوامی سطح پر اسے صومالیہ کے اندر ہی ایک خودمختار علاقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
اسرائیل خطے میں فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے : صومالیہ
مقالات ذات صلة



