قاھرہ میں امریکی ایلچی وٹکوف نے اسرائیلی وفد، ثالثوں اور حماس کو پیغام دے دیا
تل ابیب 25 دسمبر (ایجنسی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ ایک اسرائیلی وفد نے قاہرہ میں ثالث ممالک کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ ملاقات میں غزہ میں اب بھی قید آخری اسرائیلی مغوی کی باقیات کی واپسی کے لیے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس دوران امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے ثالثوں کو تباہ حال پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی تاریخ سے آگاہ کیا۔اسرائیلی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے ثالثوں کو بتایا کہ غزہ معاہدے کا دوسرا مرحلہ نئے سال کے آغاز میں شروع ہوگا۔ یہ پیغام وٹکوف کے ذریعے ثالثوں قطر، مصر اور ترکیہ تک پہنچایا گیا اور وہاں سے اسے حماس تک منتقل کر دیا گیا۔ چینل کے مطابق اسرائیل کا موقف اس ترتیب کے خلاف ہے اور وہ اس پر تحفظات ظاہر کر رہا ہے۔اسرائیل کی مخالفت خاص طور پر اس لیے ہے کہ ایک اسرائیلی قیدی کی لاش ابھی تک غزہ میں ہے اور حماس کو ابھی تک غیر مسلح نہیں کیا گیا۔ تل ابیب نے واشنٹن کو پہلے ہی مطلع کر دیا تھا کہ غزہ میں دوسرے مرحلے کی طرف پیش رفت حماس کے پاس موجود آخری لاش کی واپسی سے مشروط ہے۔مذکورہ لاش 24 سالہ ران گویلی کی ہے جو ایک اسرائیلی پولیس اہلکار تھا اور نقب کے علاقے میں سپیشل پٹرول یونٹ کا رکن تھا۔ وہ 7 اکتوبر 2023 کی لڑائیوں میں مارا گیا تھا۔ امریکہ کی سرپرستی میں ہونے والے معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا، کے تحت حماس نے آخری 20 زندہ مغویوں اور 28 میں سے 27 ہلاک شدہ یرغمالیوں کی باقیات حوالے کر دی ہیں۔ اب صرف ران گویلی کی لاش باقی ہے جس کے بارے میں اسرائیل الزام لگاتا ہے کہ فلسطینی دھڑے اسے حوالے کرنے میں ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ دو سالہ جنگ کے ملبے کے ڈھیروں کی وجہ سے باقیات نکالنے کا کام سست روی کا شکار ہے۔یاد رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک جنگ بندی معاہدہ جاری ہے۔ دونوں فریق ایک دوسرے پر خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ، جس نے اس معاہدے کی سرپرستی کی ہے، دوسرے مرحلے کی طرف منتقلی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ یہ منتقلی پیچیدہ ہوگی۔ فریقین اب بھی اگلے اقدامات پر اختلاف رکھتے ہیں۔ اسرائیل حماس کو غیر مسلح کرنے اور اسے غزہ کے مستقبل کے انتظامی کردار سے نکالنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ حماس ہتھیار ڈالنے سے انکاری ہے اور مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔



