National

’آر ایس ایس اور چین کے درمیان چل کیا رہا ہے؟‘ کانگریس کا مرکزی حکومت سے تلخ سوال

186views

جب سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ چین کے ایک وفد نے ناگپور واقع آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا ہے، کانگریس مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہے۔ کانگریس یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ آخر چین اور آر ایس ایس کے درمیان کیا چل رہا ہے جس کو لے کر ناگپور میں میٹنگ ہوئی۔ اس سلسلے میں کانگریس کی سینئر لیڈر سپریا شرینیت نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس کو پارٹی نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’آر ایس ایس اور چین کے درمیان کیا چل رہا ہے؟ تاریخ میں پہلی بار چین کے سفارتکاروں کی ٹیم آر ایس ایس ہیڈکوارٹر گئی۔ مودی-چین کی پریم کہانی میں آر ایس ایس کی انٹری سے قومی سیکورٹی پر بڑے سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ آخر چین کے سفیر وہاں کیوں گئے؟‘‘

ویڈیو بیان میں سپریا شرینیت نے مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملے کیے ہیں۔ وہ ویڈیو میں کہتی دکھائی دے رہی ہیں کہ ’’مودی اور چین کی پریم کتھا سے سبھی واقف ہیں۔ اس پریم کتھا میں تیسرا اینگل آر ایس ایس کا آ گیا ہے۔ یہ فکر انگیز معاملہ ہے، کیونکہ پہلی بار تاریخ میں چین کے سفیر آر ایس ایس ہیڈکوارٹر ناگپور گئے۔ وہ وہاں کیوں گئے؟ آر ایس ایس کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے، نہ ہی وہ حکومت کا حصہ ہے۔ آر ایس ایس تو خود کو غیر سیاسی پارٹی اور ثقافتی پارٹی بتاتا ہے۔ پھر وہاں پر کیا ہوا؟‘‘ وہ مزید کہتی ہیں ’’فکر اس لیے ہے کیونکہ اس میٹنگ کے کچھ ہی دنوں بعد چینی میڈیا نے مودی جی کی تعریف میں قصیدے پڑھے۔ یہ الگ بات ہے کہ بایاں ہاتھ کچھ کرتا ہے تو دائیں کو اس کا پتہ ہی نہیں۔ کیونکہ ابھی جنوری 2024 میں ہندوستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور ہندوستان کے رشتے ٹھیک نہیں۔ جب رشتے ٹھیک نہیں تو پھر چینی سفارتکار آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کیوں گئے؟‘‘

ویڈیو میں سپریا شرینیت اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں ’’یہ الگ بات ہے کہ یہی وزیر خارجہ پچھلے سال کہہ رہے تھے کہ ہم چھوٹی معیشت ہیں، ہم بڑی معیشت کے ساتھ کیسے نمٹیں گے۔ اپنی فوج کی بہادری کی بے عزتی کرنا کوئی ایس جئے شنکر سے سیکھے۔ دھیان دیجیے کہ (قبل میں) کیا ہوا۔ اپریل-مئی 2020 کے درمیان میں چین دراندازی کر رہا تھا اور 15 جون کی وہ سیاہ رات جب 20 جانبازوں کی گلوان میں شہادت ہوئی۔ یہ الگ بات ہے کہ چار دن بعد مودی جی نے ملک سے سیدھا جھوٹ بولا اور بغیر پلک جھپکائے کہا کہ کوئی گھسا ہوا نہیں ہے۔ کتنا افسوسناک ہے کہ تب سے 19 کور کمانڈر سطح کی بات چیت میں چین وہی کلین چٹ لے کر بار بار دہراتا ہے کہ آپ کے وزیر اعظم ہی کہتے ہیں کہ کوئی گھسا ہوا نہیں ہے۔‘‘

ہند-چین تعلقات کا تذکرہ کرنے کے بعد سپریا مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں ’’اس دوران مودی حکومت نے ہمارے پیٹرولنگ پوائنٹ 10، 11، 12، 13، 14، 15، 16 کو بفر زون میں ڈال دیا۔ جن اسٹریٹجک علاقوں پر ہم نے قبضہ کیا تھا وہاں سے فوج کو پیچھے کیا گیا۔ یہی نہیں، صرف 21 لوگوں کو اس ملک میں پرم ویر چکر ملا تھا جن میں سے ایک میجر شیطان سنگھ تھے جن کا اسمارک لداخ میں بنا ہوا تھا۔ اس اسمارک کو بھی بفر زون میں ڈال دیا گیا۔ ساتھ ہی کہا جا رہا ہے کہ اس کو منتقل کیا جائے گا۔‘‘ لداخ میں پیدا حالات پر کانگریس لیڈر کہتی ہیں کہ ’’اس کی تصدیق بی جے پی کے کونسلر نے لداخ میں کی ہے کہ جہاں تک پہلے جا سکتے تھے اب جا نہیں سکتے ہیں۔ ان کے ہی رکن پارلیمنٹ اروناچل میں کہتے ہیں کہ چین گاؤں بسا رہا ہے اور مودی جی کی آنکھوں سے چین کے پریم کی پٹی ہی نہیں اترتی۔‘‘

وزیر اعظم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت کہتی ہیں ’’آپ (عوام) کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے انھوں نے (حکومت نے) کچھ چھوٹی موٹی ایپس پر پابندی لگا دی۔ چینی صدر سے مودی جی کی تقریباً 18 میٹنگیں ہوئی ہیں۔ ان میٹنگوں میں مودی جی نے ملک کے مفاد میں کیا بات کی، میں نہیں جانتی۔ لیکن ابھی ایک میٹنگ ہوئی تھی جنوبی افریقہ میں (اگست 2023 میں)۔ اس کے بعد چین نے ایک نقشہ پیش کیا جس میں ہمارے ملک کی جگہوں کو اپنے ملک کا بتا دیا۔ مودی جی کچھ نہیں بولے، خاموش رہے۔‘‘

ویڈیو کے آخر میں کانگریس لیڈر سپریا شرینیت چینی وفد کے آر ایس ایس ہیڈکوارٹر کا دورہ کرنے پر سوال اٹھاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’آج سوال یہ ہے کہ آر ایس ایس کے ساتھ کیا کھچڑی پک رہی ہے؟ ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر ہماری زمین پر، ہماری سالمیت پر چین نظر اٹھا کر دیکھے گا تو اس سے فوج نمٹ لے گی۔ لیکن آپ لوگوں کے درمیان میں کیا پک رہا ہے، یہ ملک جاننا چاہتا ہے۔ یہ جواب آپ کو بھی دینا ہوگا اور ناگپور میں بیٹھے ہوئے آر ایس ایس کے لوگوں کو بھی دینا ہوگا۔‘‘

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.