بنکاک، نام پنہ، 22 دسمبر (یو این آئی) آسیان کے رکن ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پیر کو کوالالمپور میں اس اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔امریکہ نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ خاص طور پر ان کی متنازعہ سرحد پر دوبارہ جھڑپوں کے بعدلڑائی بند اور کوالالمپور امن معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کریں۔امریکہ اب بھی کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دشمنی ختم کریں، بھاری ہتھیار واپس لیں، بارودی سرنگیں نصب نہ کریں اور کوالالمپور امن معاہدوں کو مکمل طور پر نافذ کریں، جن میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بارودی سرنگیں صاف کرنا اور سرحدی مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔امریکہ نے جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی ایسوسی ایشن (آسیان) کے وزرائے خارجہ کی شیڈول میٹنگ کا بھی خیرمقدم کیا تاکہ “کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی مکمل حمایت کی جا سکے کہ وہ اس تنازع کے خاتمے کے لیے اپنے وعدوں کو مکمل طور پر پورا کریں۔”واضح رہے کہ جنگ بندی کے بعد اس ماہ کے دوران کم از کم 40 افراد ہلاک اور پانچ لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن کے وزراء اس سال کے آسیان چیئرمین ملک ملائیشیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں مختصر جنگ بندی کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔بینکاک اور پنوم پین دونوں ایک دوسرے پر جولائی کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں۔ان کے 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد کے ساتھ طویل عرصے سے متنازعہ علاقوں میں شدید فائرنگ کے تبادلے ہوئے ہیں، جن میں لاوس کے قریب جنگلاتی اندرون ملک علاقوں سے لے کر ساحلی صوبوں تک شامل ہیں۔تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں اور لاؤس کی سرحدی چیک پوسٹ کے ذریعے ایندھن کی ترسیل روک دی ہے کیونکہ خدشہ تھا کہ انہیں کمبوڈیا کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔تھائی فوج نے کہا کہ کمبوڈیا ڈرونز کے ذریعے تھائی اڈوں پر بم گرا رہا تھا اور شہری علاقوں پر راکٹ فائر کر رہا تھا۔دونوں ممالک نے اکتوبر میں ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں آسیان سربراہی اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کی موجودگی میں امن معاہدہ کیا تھا لیکن بعد میں تھائی فوجیوں کے سرحدی صوبے میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے کے بعد یہ معاہدہ معطل کر دیا گیا۔
تھائی اور کمبوڈیئن حکام کا رابطہ،جنگ بندی بحال رکھنے کی کوشش
مقالات ذات صلة



