واشنگٹن، 22 دسمبر (یو این آئی) امریکی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس ادارے کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ ایران نہ صرف اپنا میزائل پروگرام دوبارہ تیزی سے فعال کرچکا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی گروہوں کو اسلحے کی فراہمی بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔العربیہ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران اسلحے کی تیاری اور اسے مختلف مقامات تک پہنچانے کے لیے ہر دستیاب ذریعہ بروئے کار لا رہا ہے، جن میں زمینی راستے، بندرگاہیں اور ساحلی گزرگاہیں شامل ہیں۔ امریکی تخمینوں کے مطابق ایران کی اوّلین ترجیح اپنے حلیف ملیشیائی گروہوں کو مسلسل اسلحہ فراہم کرنا ہے۔اگرچہ واشنگٹن تفصیلی انٹیلیجنس ڈیٹا جاری نہیں کر رہا، امریکی دارالحکومت میں موجود سرکاری ذرائع کے مطابق ایران عراق میں اپنے حامی ملیشیائی گروہوں تک اسلحہ پہنچا رہا ہے، جس میں کردستان کے راستوں سے کام کرنے والے اسمگلرز بھی شامل ہیں۔یہ اسمگلنگ امریکہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیوں کہ عراق اور شام کی سرحد کے کچھ حصے التنف کے قریب غیر مربوط ہیں۔ اس کے باوجود ایران نواز ملیشیائیں اور اسمگلرز شمال مشرقی شام میں اسلحہ منتقل کرتے ہیں، جہاں کرد قیادت میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کنٹرول رکھتی ہیں اور امریکی فوج بھی تعینات ہے۔بعض حلقے ایس ڈی ایف پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ سابق شامی نظام اور ایران سے تعلق رکھنے والے عناصر کے ساتھ روابط رکھتی ہے اور بعض اوقات مالی یا سیاسی مفادات کے تحت اسمگلنگ کی اجازت دیتی ہے۔دوسری جانب حزب اللہ نے بھی شام میں موجود اپنے پرانے نیٹ ورکس کے ذریعے سرحد پار سرگرمیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں اور مختلف راستوں سے ایران سے اسلحہ حاصل کر رہا ہے۔امریکی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایران لبنانی بندرگاہوں کو بھی استعمال کر رہا ہے، لبنان اور شام کی سرحد پر موجود درجنوں غیر رسمی راستے حزب اللہ کے لیے اسلحہ نقل و حرکت میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں، جب کہ امریکا ایران کو اسلحہ اسمگلنگ سے روکنے کے لیے لبنانی فوج، شامی حکومت اور اردن و عراق سمیت دیگر علاقائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو شدید دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، شام میں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہوا اور لبنان میں 2024 کی اسرائیلی فوجی مہم کے دوران حزب اللہ کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑے۔
ایران اسلحہ کی تیاری اور اسمگل میں مصروف :امریکہ
مقالات ذات صلة



