مودی حکومت نے ایک ہی دن میں بیس سال پرانےمنریگاکو تباہ کر دیا: راہل گاندھی
نئی دہلی، 19 دسمبر (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے پارلیمانی روایات کو پامال کرتے ہوئے منریگا کی جگہ لینے والا ’وی بی جی رام جی‘ بل زبردستی پارلیمنٹ سے منظور کرا کر کروڑوں لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے اسی لیے کانگریس پارٹی حکومت کے اس اقدام کے خلاف جدوجہد کرے گی اور ایک ملک گیر محاذ قائم کرے گی۔لوک سبھا میں اپوزیشن رہنما نے کہا کہ دیہی ہندوستان کی امیدوں کو ختم کرنے والی حکومت کی اس اسکیم کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور جن لوگوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی سازش کی گئی ہے، ان کے ساتھ کھڑے ہو کر حکومت پر منریگا کی واپسی کے لیے دباؤ بنایا جائے گا۔مسٹر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’کل رات، مودی حکومت نے ایک ہی دن میں بیس سال پرانے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو تباہ کر دیا۔ وی بی-جی رام جی کی کوئی ’ازسر نو تشکیل‘ نہیں کی گئی ہے۔ یہ مکمل طور پر حق پر مبنی، مطالبات سے چلنے والی گارنٹی کو ختم کرتا ہے اور اسے دہلی سے کنٹرول کی جانے والی ایک عام اسکیم میں بدل دیتا ہے۔ یہ حکومت ریاست اور گاؤں مخالف ہے اور یہ اس کا جان بوجھ کر اٹھایا گیا قدم ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ منریگا نے ملک کے دیہی مزدوروں کو طاقت دی ہے اور بہتر متبادل فراہم کر کے انہیں استحصال اور بحران سے بچایا ہے، جس سے ہجرت میں کمی آئی، اجرتیں بڑھیں، کام کے حالات میں بہتری آئی اور ساتھ ہی دیہی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بحالی بھی ہوئی۔ یہی وہ طاقت ہے جسے یہ حکومت توڑنا چاہتی ہے۔مسٹر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ حکومت کی منصوبہ بندی دیہی علاقوں میں کام محدود کر کے منریگا کو بے اثر کرنے اور غریبوں کے روزگار کے واحد ذریعے کو کمزور کرنے کی ہے۔ ملک نے کووڈ بحران کے دوران منریگا کی اہمیت دیکھی، جب معیشت ٹھپ ہو گئی اور روزگار چھن گیا، تب اس نے کروڑوں لوگوں کو بھوک اور قرض میں ڈوبنے سے بچایا اور سب سے زیادہ مدد خواتین کو ملی۔ سال بہ سال خواتین نے نصف سے زیادہ یومیہ کام کے دنوں کا استعمال کرتے ہوئے اس روزگار پروگرام میں حصہ لیا اور خود کو خودمختار بنایا جبکہ مودی حکومت نے اسے محدود دائرے میں چلایا ہے۔ اس اسکیم کے خاتمے سے سب سے پہلے خواتین، دلت، آدیواسی، بے زمین مزدور اور سب سے غریب طبقے متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا، ’’سب سے بری بات یہ ہے کہ اس قانون کو پارلیمنٹ میں اس کے مختلف پہلوؤں کی جانچ پڑتال کے بغیر غیر منصفانہ اور زبردستی منظور کرا لیا گیا۔ بل کو قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجنے کے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کر دیا گیا۔ کروڑوں مزدوروں کو متاثر کرنے والا ایسا قانون، جو دیہی سماجی معاہدے کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے، اس پر پارلیمانی کمیٹی کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تھا۔ یہ ایک اہم بل تھا اور اسے ماہرین کے مشورے اور عوامی سماعت کے بغیر زبردستی منظور نہیں کرایا جانا چاہیے تھا۔ وزیر اعظم مودی کے مقاصد واضح ہیں، مزدوروں کو کمزور کرنا، دیہی ہندوستان بالخصوص دلتوں، او بی سی اور آدیواسیوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا، اقتدار کو مرکوز کرنا اور پھر نعروں کو اصلاحات کے طور پر پیش کرنا ہے۔‘‘کانگریس لیڈر نے کہا، ’’منریگا دنیا کے سب سے کامیاب غربت کے خاتمے اور بااختیار بنانے والے پروگراموں میں سے ایک ہے۔ ہم حکومت کو دیہی غریبوں کی آخری امید کو تباہ نہیں کرنے دیں گے۔ ہم اس اقدام کو ناکام بنانے کے لیے مزدوروں، پنچایتوں اور ریاستوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور اس قانون کو واپس لینے کے لیے ایک ملک گیر محاذ تشکیل دیں گے۔‘‘



