ریاست کے تمام اضلاع میں اقلیتی اسکول کا کیا جائے گا قیام: وزیر حفیظ الحسن انصاری
ہیمنت حکومت میں اقلیتوں سے متعلق تمام مسائل ہوں گے حل: ہدایت اللہ خان
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،18دسمبر: عالمی یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر آج جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن کی جانب سے حج ہاؤس کڈرو، رانچی میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر بطور مہمان خصوصی وزیر اقلیتی فلاح، حکومت جھارکھنڈ حفیظ الحسن انصاری نے شرکت کی۔ جب کہ مہمان اعزازی کے طور پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے جنرل سکریٹری نیز ترجمان سپریو بھٹا چاریہ موجود تھے۔ تقریب کا آغاز معزز مہمانوں و کمیشن کے عہدیداران کے ذریعہ شمع روشن کر ہوا۔ تقریب کی صدارت جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ہدایت اللہ خان نے کی۔ جب کہ نظامت اقلیتی کمیشن کے رکن قاری برکت علی نے کی۔ تقریب میںوزیر اقلیتی فلاح حفیظ الحسن انصاری اور جے ایم ایم جنرل سکریٹری سپریو بھٹا چاریہ کا گلدستہ اور شال پیش کر ہدایت اللہ خان نے ان کا استقبال کیا اور اعزاز سے نوازا۔ اپنے صدارتی خطاب میں جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ہدایت اللہ خان نے سب سے پہلے اس تقریب میں آنے والوں کو خیر مقدم کہا۔ ساتھ ہی سبھی کو عالمی یوم اقلیتی حقوق کی مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ 1992 میں یو این او میں ایک قرار داد پاس کیا گیا تھا۔ تاکہ اقلیتوں کے حقوق، ان کی تعلیم، صحت اور روزگار کی بات ہو۔ آج ہمارے ملک میں اقلیتوں کے جو حالات ہیں اور اقلیتوں میں بھی مسلمانوں کے جو حالات ہیں وہ ہم سبھی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ مسلمانوں کے حقوق کو کھلم کھلا پامال کیا جا رہا ہے۔ میں مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کو اتنی ہی نفرت ہے تو سب سے پہلے انڈیا گیٹ توڑ دو، کیوں کہ انڈیا گیٹ میں 60 فیصد سے زائد مسلمانوں کے نام درج ہیں۔ جو اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ ملک کی آزادی اور ملک کے وجود کے بقاء میں مسلمانوں کی کیا شراکت داری رہی ہے۔ ہدایت اللہ خان نے آگے کہا کہ عالم فاضل معاملہ پر کچھ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے رزلٹ کو روک دیا گیا تھا۔ لیکن وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ہدایت پر اس رزلٹ کو جاری کیا گیا۔ اس کیلئے میں وزیر اعلیٰ اور وزیر اقلیتی فلاح حفیظ الحسن انصاری کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اقلیتی فلاح سے گزارش کی کہ جن امیدواروں کا رزلٹ جاری ہونے سے رہ گیا ہے اسے بھی جلد سے جلد جاری کی جائے۔ ہیمنت سورین حکومت میں اقلیتوں سے متعلق تمام مسائل حل ہو رہے ہیں۔ اگر ہم دیکھیں گے تو ملک کی تمام ریاستوں کے تناسب میں جھارکھنڈ ریاست میں اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کے حالات درست ہیں۔ ساتھ ہی ہدایت اللہ خان نے بہار کے وزیر اعلیٰ کے ذریعہ ایک خاتون کے چہرے سے نقاب ہٹانے کے معاملہ کی سخت مذمت کی اور ساتھ ہی کہا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو پورے ملک سے اس نازیبہ حرکت کیلئے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور وزیر اقلیتی فلاح حفیظ الحسن انصاری سے موقع پر گزارش کی اور کہا کہ اگر وزیر اقلیتی فلاح کی کوشش رہی تو آنے والے دنوں میں رانچی یونیورسٹی سے عالم۔ فاضل کا امتحان لیا جائے گا۔ ہیمنت سورین حکومت میں سبھی معاملہ کا حل ہوگا۔ ساتھ ہی مدرسہ بورڈ ایجوکیشن کو انہوں نے محکمہ تعلیم سے ہٹا کر اقلیتی محکمہ کے ماتحت کرائے جانے کی درخواست کی۔ عالمی یوم اقلیتی حقوق صرف ایک دن نہیں بلکہ آئینی حقوق، سماجی انصاف اور اقلیتوں کے لیے مساوی مواقع کو یقینی بنانے کا عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن ریاست میں تمام اقلیتی برادریوں کے لیے تعلیم، روزگار، سماجی تحفظ اور جامع ترقی کے لیے مسلسل کوشاںہے۔ اخیر میں انہوں نے کہا کہ میں اس ملک کے مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نے بائے چانس نہیں بلکہ بائے چوائس اس ملک کو چنا ہے۔ ہم نے اپنے مادر وطن کو چنا ہے۔ ہم نے اپنے خواجہ کے ہندوستان کو پسند کیا ہے۔ اس موقع پر بطور مہمان خصوصی موجود وزیر اقلیتی فلاح حفیظ الحسن انصاری نے کہا کہ آج عالمی یوم اقلیتی حقوق ہم منا رہے ہیں۔ آج سے 33 برس قبل یو این او میں قرار داد پاس کر آج کے دن کو اہم بنایا گیا۔ لیکن آج ہم اپنے حقوق کے بارے میں صحیح سے جانتے نہیں ہیں۔ اس لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے حقوق کے تئیں بیدار ہوں۔ انہوں نے آگے کہا کہ معاشرے کی ترقی کیلئے سبھی کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انجمن اسلامیہ رانچی کے عہدیداران میں ہوئے اختلافات معاملہ کا بھی ذکر کیا اور صدر و سکریٹری سے معاملات حل کرنے کو کہا۔ تاکہ اقلیتوں کے مفاد میں کام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی عالم فاضل معاملہ مجھ تک پہنچا میں نے فوری پہل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو اس بات سے واقف کرایا اور معاملہ کو حل کرنے کا کام کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر نے ایک 500 بیڈ کے اقلیتی ہاسٹل کی تعمیر کرانے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی محکمہ نے اب تک تقریباً 146 ہاسٹل تعمیر کی منظوری دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 6 پلس ٹو اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کو منظوری دی گئی تھی، جس میں 2 بن کر تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سبھی اضلاع میں اقلیتی محکمہ کے تحت اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کرائی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سبھی براردری آپس میں متحد ہوں اور ایک پلیٹ فارم پر آکر اقلیتوں کی بیداری اور ان کی ترقی کیلئے کام کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی حج ہاؤس میں یو پی ایس سی کیلئے کوچنگ سنٹر کا آغاز کیا جائے گا۔ تاکہ اقلیتوں کو اس کا سیدھا فائدہ ملے اور ملک کی ترقی میں وہ اپنا تعاون دے سکیں۔ اس موقع پر بطور مہمان اعزازی موجود سپریو بھٹا چاریہ نے کہا کہ 2014 کے بعد اس ملک میں جو حالات بنے ہیں اور معاشرے میں جو تفرقہ اور آپسی دوریاں پیدا ہوئی ہیں وہ بےحد افسوسناک ہے۔ جب ہمارا بچپن تھا تو ہم جس علاقہ میں رہتے تھے وہاں کو کس مذہب سے ہے وہ ہمیں معلوم نہیں چلتا تھا۔ لیکن آج ایک نفرتی ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ آج کے دن ہم سب یہ عہد کریں کہ پورا ملک متحد ہو کر رہیں۔ موقع پر اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین شمشیر عالم نے کہا کہ جس ملک میں ہم آج یوم اقلیتی حقوق منا رہے ہیں اور جو ہمارا جمہوری ملک ہے، اس کے باوجود بھی ہمارے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور ہم پہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جھارکھنڈ میں اقلیتوں کے حقوق کا پامال نہیں ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیر اقلیتی فلاح حفیظ الحسن انصاری کابینہ میں شامل ہیں اور ہمارے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے خیالات مکمل طور پر سیکولر ہیں۔ ہم مانتے ہیں کہ جس طرح سے ہمیں کام کرنا چاہئے اس پر ہم کھرا نہیں اتر پائے ہیں لیکن میں یہ بات کہتا ہوں کہ اقلیتوں سے متعلق تمام معاملات کے حل کرانے میں وزیر اقلیتی فلاح نے 90 فیصد کا کام کر لیا ہے۔ چاہے وہ عالم فاضل کا معاملہ ہو، یا پھر مدرسہ بورڈ کا یا اردو اکیڈمی کا۔ وزیر کی محنت بہت جلد زمین پر دکھائی دے گی اور اس سے اقلیت فیضیاب ہوں گے۔ جب بھی ریاست جھارکھنڈ میں اقلیتوں کے ساتھ کچھ معاملات پیش آئے ہیں تو اس کے حل کیلئے اقلیتی کمیشن ہمیشہ کھڑا رہا ہے اور آگے بھی ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ کمیشن کے وائس چیئرمین جیوتی سنگھ متھارو نے اس موقع پر کہا کہ اقلیتوں سے متعلق جو بھی حکومت کے منصوبے رہے ہیں اسے عوام تک پہنچانے کا کام کمیشن کا ہے۔ اور کمیشن اپنا کام بخوبی نبھا رہا ہے۔ اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین پرنیش سلومن نے اس موقع پر کہا کہ یہ بات ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اقلیتی بچوں کا ڈراپ آؤٹ فیصد بہت زیاد ہے۔ چاہے وہ پرائمری اسکول ہو، یا ہائی اسکول، یا پھر ہائر ایجوکیشن میں، ہم دیکھتے ہیں کہ دیگر براردری کے مقابلہ میں اقلیتی بچوں کا ڈراپ آؤٹ فیصد بہت زیاد ہے۔ اس لئے ہم سبھی کو چاہئے کہ ہم سب تعلیم کیلئے کام کریں اور سبھی اس میں اپنی شراکت داری نبھائیں تاکہ اقلیتی بچوں کو تعلیم یافتہ کر سکیں۔ اس موقع پر دیگر مقررین و آئے ہوئے مہمانوں نے بھی خطاب کیا۔ ساتھ ہی اس موقع پر مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں کو شال اور مومنٹو دے کر اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر مذکورہ کے علاوہ جے ایم ایم لیڈر مشتاق عالم، سنٹرل گرودوارا کمیٹی کے صدر شیلندر سنگھ، بھگوان جی، ڈاکٹر حسن امام ملک، ڈاکٹر مجید عالم، ندیم خان، ایڈووکیٹ علام، پدم شری مدھو منصوری، رتن ترکی، اقلیتی کمیشن کے رکن ایم توصیف، سشیل مرانڈی، وارث قریشی، سویتا ٹوڈو، رنجیت کمار ملک سمیت دیگر سماجی و سیاسی لیڈران موجود تھے۔



