ایس آئی آر تنازعے میں بی ایل او کمیٹی اور بی جے پی کے درمیان زبردست تصادم
کولکاتہ: ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر کے باہر ایس آئی آر معاملے پر کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ صبح سے ہی دفتر کے اطراف سخت سیکورٹی تعینات کی گئی تھی اور کئی علاقوں کو بیریکیڈز سے گھیر لیا گیا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ تاہم، صورتحال کافی گرم رہی اور کشیدگی میں اضافہ ہوا۔اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کی قیادت میں بی جے پی کے ممبران اسمبلی دفتر پہنچے تو مظاہرین نے ‘واپس جاؤ ‘ کے نعرے بلند کرنا شروع کر دیے۔ بی ایل او رائٹس پروٹیکشن کمیٹی کے اراکین نے بی جے پی کے وفد کی آمد پر مزاحمت کی اور رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں حالات انتہائی گرما گرمی کا شکار ہو گئے۔ دونوں فریقوں کے درمیان زبانی اور جسمانی ٹکراؤ کے امکانات پیدا ہوئے، جس پر پولیس نے فوری طور پر بھاری نفری کے ساتھ مداخلت کی اور صورتحال کو قابو میں لایا۔واقعے کے بعد شوبھندو ادھیکاری نے سی ای او کے دفتر کا دورہ کیا اور واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کا دفتر منتقل کیا جائے اور مرکزی فورسز کی مدد سے سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے تنازعات سے بچا جا سکے۔یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایس آئی آر کے معاملے پر ریاست میں کشیدگی دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے بی ایل او رائٹس پروٹیکشن کمیٹی مسلسل کولکتہ میں سی ای او دفتر کے سامنے دھرنا دے رہی ہے۔ انتظامیہ نے اس دوران دفتر کے اطراف سخت سیکورٹی تعینات کر رکھی ہے، لیکن آج کے مظاہرے اور تصادم نے یہ واضح کر دیا کہ صورتحال ابھی بھی حساس اور متنازعہ ہے۔سی ای او دفتر کے باہر جاری کشیدگی نے نہ صرف سیاسی محاذ پر بلکہ عوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر معاملے کو فوری اور مناسب انداز میں حل نہ کیا گیا تو یہ تنازعہ مزید بڑھ سکتا ہے اور آئندہ کے انتخابات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔



