Friday, December 5, 2025
ہومNationalنیشنل ہیرالڈ معاملے میں سونیا اور راہل گاندھی کے خلاف ایک اور...

نیشنل ہیرالڈ معاملے میں سونیا اور راہل گاندھی کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج

نئی دہلی،30؍نومبر(ایجنسی): دہلی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ (EOW) نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں ایک نئی ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایف آئی آر میں راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے علاوہ چھ دیگر نام شامل ہیں۔ یہ ایف آئی آر ای ڈی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے ای ڈبلیو کے پاس شکایت درج کرنے کے بعد درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں ان پر مجرمانہ سازش رچنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ انہوں نے دی ایسوسی ایٹڈ جرنل لمیٹڈ کی ملکیت کے اثاثوں کو حاصل کرنے کی سازش رچی۔ تین کمپنیاں اے جے ایل، ینگ انڈیا لمیٹڈ، اور ڈوٹیکس ایم پی ایل بھی ملزمان میں شامل ہیں۔ ڈوٹیکس کو کولکاتا میں رجسٹرڈ شیل کمپنی کے طور پر بیان کیا جاتا ہے اور اس نے ینگ انڈیا لمیٹڈ کو ایک کروڑ روپے دیے تھے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ای ڈی نے تین اکتوبر کو شکایت درج کی تھی، جس کی بنیاد پر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل ہیرالڈ کے خلاف پہلے بھی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ پورا معاملہ کیا ہے ؟ اسے اس طرح سمجھیں۔ دراصل یہ سارا معاملہ 1937-38 سے شروع ہوتا ہے۔ اس وقت دی ایسوسی ایٹڈ جرنل کے نام سے ایک کمپنی بنائی گئی۔ جواہر لال نہرو کمپنی کے سرمایہ کاروں میں سے ایک تھے۔ باقی سرمایہ کار کانگریس پارٹی سے وابستہ تھے۔ ان کی تعداد پانچ ہزار کے لگ بھگ تھی۔ ایسوسی ایٹڈ جرنل نے نیشنل ہیرالڈ، نوجیون، اور قومی آواز سمیت تین اخبارات شائع کرنا شروع کیے۔ قومی آواز اردو میں، نیشنل ہیرالڈ انگریزی میں اور نوجیون ہندی میں شائع ہوا۔ کمپنی نے کہا کہ ان تینوں اخبارات کی اشاعت کی وجہ سے اسے نقصان ہو رہا ہے۔ اس لیے اس کی اشاعت 2008 میں بند ہوگئی۔ اس مدت کے دوران، کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ اس پر 90 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اس قرض کی ادائیگی کے لیے دی ایسوسی ایٹڈ جرنل نے کانگریس پارٹی سے 90 کروڑ روپے کا قرض لیا۔ سابق رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو کسی کمپنی کو قرض دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سنہ 2010 میں یو پی اے حکومت کے دوران ایک نئی کمپنی بنائی گئی۔
اس کا نام ینگ انڈیا لمیٹڈ تھا۔ اس کمپنی کے بڑے شیئر ہولڈرز سونیا گاندھی اور راہل گاندھی تھے۔ ان دونوں کے پاس 76 فیصد حصے داری تھی۔ دیگر شیئر ہولڈرز میں موتی لال بورا، آسکر فرنانڈیز، اور سمن دوبے شامل تھے۔ سوامی نے الزام لگایا کہ ینگ انڈیا لمیٹڈ نے دی ایسوسی ایٹڈ جرنل کے اثاثوں پر قبضہ کر لیا۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ینگ انڈیا لمیٹڈ نے تمام اثاثوں پر قبضہ کر لیا جو ایسوسی ایٹڈ جرنل نے 1938 اور 2008 کے درمیان جمع کیے تھے۔ یہ بھی الزام ہے کہ ینگ انڈیا لمیٹڈ نے صرف پانچ ملین روپے میں پوری جائیداد خرید لی۔ سوامی نے سب سے پہلے سنہ 2012 میں اس معاملے میں شکایت درج کروائی تھی۔ کانگریس پارٹی کا موقف ہے کہ ینگ انڈیا لمیٹڈ کا قیام منافع کے لیے نہیں بلکہ خیراتی مقاصد کے لیے کیا گیا تھا۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات