سی ای او آفس میں بی ایل اوز کا ہنگامہ
کولکاتہ ،26نومبر:یومِ آئین پر ریڈ روڈ سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے بی ایل اوز کے ساتھ مکمل یکجہتی ظاہر کی۔ انہوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمے پر پھول چڑھانے کے بعد آئین ہاتھ میں لے کر کمیشن کے سلوک کو ’’غیر انسانی‘‘ قرار دیا۔ ممتا کے مطابق گجرات، مدھیہ پردیش اور بنگال سمیت کئی ریاستوں میں بی ایل اوز کی اموات تشویش ناک ہیں اور ان کے مطالبات پوری طرح جائز ہیں۔اس کے باوجود انہیں کولکاتہ میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے 48 گھنٹے بیٹھ کر احتجاج کرنا پڑا جو سراسر ناانصافی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ٹھاکر نگر سے واپسی کے دوران جب مظاہرین نے بات کرنی چاہی، انہوں نے فوراً گاڑی روکی، سب کی بات سنی اور موقع پر ہی کارروائی کی، پھر سوال اٹھایا کہ جب وہ چند منٹ میں سن سکتی ہیں تو کمیشن کو بی ایل اوز کی بات سننے میں 48 گھنٹے کیوں لگے۔ ممتا نے SIR کے تیز رفتار عمل پر بھی سوال اٹھائے کہ تین سال کا کام دو ماہ میں کیسے نمٹایا جا رہا ہے اور آزادی کے بعد بھی شہریت کی بار بار تصدیق کا مطالبہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور سیکولرازم خطرے میں ہیں، غیر جانب داری ختم ہو چکی ہے، اور مرکز بنگال کو ہندوستان کا حصہ سمجھنے سے جیسے بھول گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ بی ایل اوز کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہیں اور کمیشن کے رویے کو کسی طور قبول نہیں کریں گی۔
سی ای او آفس میں بی ایل اوز کا ہنگامہ
کولکاتہ پولیس کمشنر کو سیکورٹی بڑھانے کا فوری حکم
کولکاتہ: مغربی بنگال میں ووٹر لسٹ کی اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کے دوران بی ایل اوز پر بڑھتا ہوا دباؤ ریاست میں نئے تنازع کا سبب بن گیا ہے۔ کم وقت میں بھاری مقدار میں کام نمٹانے کے بوجھ نے بی ایل اوز کو تھکا دیا ہے، اور کئی اہلکاروں نے جسمانی و ذہنی کمزوری کی شکایت کی ہے۔
گزشتہ دو دنوں سے بڑی تعداد میں بی ایل اوز اپنی شکایات لے کر کولکاتہ کے چیف الیکٹورل آفیسر (CEO) کے دفتر پہنچے، لیکن ان کا الزام ہے کہ سی ای او نے انہیں طویل وقت تک نہیں سنا۔ اسی ناراضی کے نتیجے میں کچھ بی ایل او دفتر کے اندر گئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے، جس کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی۔ بدھ کو قومی الیکشن کمیشن نے کولکاتہ پولیس کمشنر کو ایک ہنگامی خط بھیج کر واضح ہدایت دی کہ سی ای او آفس کی سیکورٹی فوراً سخت کی جائے، غیر متعلقہ افراد کے داخلے کو روکا جائے۔
الیکشن کمیشن کے عملے کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جائے، اور اس بابت فوری رپورٹ بھی ارسال کی جائے۔ سی ای او کی مداخلت پر اندر موجود بی ایل او تو دفتر سے باہر آگئے، مگر احتجاج جاری ہے، اور اب اہلکار آفس کے باہر سڑک پر بیٹھ کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور مشکلات پر سنجیدگی سے کارروائی کی جائے۔ ریاست میں پہلے سے ہی سیاسی ماحول گرم ہے، ایسے میں بی ایل اوز کی ناراضی نے الیکشن کمیشن کے لیے ایک اور بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔



