ایس آئی آر پر سیاسی طوفان، ماہرین نے کہا یہ جمہوری حقوق پر سیدھا وار
کولکاتہ :مغربی بنگال میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کو لے کر سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ پریس کلب کولکتہ میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں ممتاز سیاسی تجزیہ کار یوگیندر یادو اور ماہر اقتصادیات پرکالا پربھاکر نے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر نہایت سخت الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ SIR کا مقصد ’’ووٹروں کی تطہیر‘‘ نہیں بلکہ ’’سیاسی طور پر انتخابی فائدہ‘‘ حاصل کرنا ہے۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ SIR کوئی تکنیکی یا معمولی عمل نہیں، بلکہ ایک سیاسی منصوبہ بندی ہے۔ ان کے مطابق، بہار میں اس عمل کو آزمائشی بنیاد پر چلایا گیا، لیکن اصل نشانہ مغربی بنگال ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ پورا ماڈل بنگال کے لیے بنایا گیا ہے۔ 2002 کے جن اصولوں کی دہائی دی جاتی تھی، موجودہ رہنما خطوط ان سے بالکل مختلف ہیں۔
انہوں نے مرکزی وزارتِ صحت کے بالغ آبادی کے اعداد و شمار اور الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ کے نمبروں میں معمولی فرق کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پھر ’’ایک کروڑ ووٹروں کو ہٹانے‘‘ کی بات کس بنیاد پر کی جا رہی ہے؟ یوگیندر یادو نے اس دعوے کو ’’سیاسی پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا۔
ماہر اقتصادیات پرکالا پربھاکر نے SIR کو ’’بے خون سیاسی قتل عام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ووٹر لسٹ سے صحیح اور جائز شہریوں کو محض کاغذی الجھنوں کی بنیاد پر نکالا گیا تو یہ براہ راست لوگوں کے جمہوری حقوق پر حملہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ غلط معلومات دینے والوں کے خلاف کارروائی مناسب ہے، لیکن جائز ووٹروں کو ہراساں کرنا جمہوریت کے خلاف ہے۔
میٹنگ میں سابق وزیر پورنندو باسو اور دیگر ماہرینِ تعلیم نے بھی حصہ لیا۔ انہوں نے SIR کے عمل کو ’’سیاسی محرکات‘‘ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر شہریوں کے ووٹ کا حق چھینا گیا تو مغربی بنگال میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج جنم لے سکتا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر ’دیش بچاؤ گنا منچ‘ نے اعلان کیا کہ وہ SIR کے خلاف عوامی بیداری مہم شروع کرے گا تاکہ شہریوں کو ان کے حقوق اور دستاویزات کے تحفظ کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔



