جوہانسبرگ، 21 نومبر (یو این آئی) عالمی مہم تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی بڑی معیشتوں سے تعلق رکھنے والے ارب پتی افراد نے گزشتہ سال 2.2 کھرب ڈالر کمائے، جو دنیا بھر سے غربت ختم کرنے کے لیے کافی رقم تھی۔غیر ملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق برطانوی فلاحی تنظیم نے رواں ہفتے ہونے والے طاقتور جی-20 ممالک کے سربراہی اجلاس پر زور دیا کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی سطح پر بے پناہ دولت کی عدم مساوات اور ترقی پذیر ممالک کو کمزور کرنے والے قرضوں کے مسئلے کے حل کے لیے پیش کی گئی تجاویز کی حمایت کرے۔آکسفیم نے بتایا کہ فوربز کی فہرست میں شامل اعداد و شمار کے مطابق جی-20 کے رکن ممالک کے ارب پتیوں نے گزشتہ سال 2.2 کھرب ڈالر کمائے اور ان کی مجموعی دولت بڑھ کر 15.6 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ جو 3.8 ارب افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، انہیں اوپر لانے کے لیے سالانہ 1.65 کھرب ڈالر درکار ہیں۔آکسفیم نے اس سفارش کی حمایت کی ہے جسے جنوبی افریقہ 22 اور 23 نومبر کو ہونے والے سربراہ اجلاس میں پیش کرے گا، جس کے تحت عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے ایک بین الاقوامی پینل قائم کیا جائے، اسی طرز پر جس طرح اقوامِ متحدہ کا انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) عالمی حدت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کرتا ہے۔آکسفیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے بیان میں کہا کہ اگر جنوبی افریقہ کا جی-20 عدم مساوات پر ایک نیا انٹرنیشنل پینل قائم کرتا ہے تو یہ عدم مساوات کے ہنگامی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہوگا۔آکسفیم نے مزید مطالبہ کیا کہ دنیا کے امیر طبقے سے منصفانہ ٹیکس وصول کیا جائے تاکہ غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی تباہی کے خلاف لڑائی میں مدد مل سکے۔تنظیم نے خاص طور پر امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ تباہ کن پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے، جن میں غیر ذمہ دارانہ ٹیرف، رجعتی ٹیکس رعایتیں اور زندگی بچانے والی امداد میں کٹوتیاں شامل ہیں، جو امیر اور غریب کے درمیان عدم مساوات میں اضافہ کرتی ہیں۔قرضوں کے بحران پر بات کرتے ہوئے آکسفیم نے کہا کہ دنیا کے 3.4 ارب افراد ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو تعلیم یا صحت کے مقابلے میں قرضوں پر سود کی ادائیگی پر زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔جی-20 میں 19 ممالک شامل ہیں جب کہ یورپی یونین اور افریقی یونین بھی نمائندگی کرتے ہیں، یہ مجموعی طور پر دنیا کی 85 فیصد معیشت اور دو تہائی عالمی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔جنوبی افریقہ کو امید ہے کہ اس کا سربراہی اجلاس، جو افریقہ میں ہونے والا پہلا جی-20 اجلاس ہے، براعظم اور ترقی پذیر ممالک (عالمی جنوب) کو درپیش مسائل کو آگے بڑھانے میں اہم ثابت ہوگا۔
جی 20 ممالک کے ارب پتی افراد کی ایک سال کی کمائی دنیا سے غربت کے خاتمے کیلئے کافی
مقالات ذات صلة



