لیکن بے گناہوں کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے: عمر عبداللہ
سری نگر، 18 نومبر (یو این آئی) جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ نوگام پولیس اسٹیشن میں ہوئے حادثاتی دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس دھماکے کی وجہ سے جو متصل واقع مکانوں کو نقصان ہوا ہے ان کو بھی معاوضہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا’میں نے وزرائے اعلیٰ کانفرنس میں بھی یہ بات کہی کہ جموں وکشمیر خاص طور پر کشمیر کے ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، جو د ہلی دھماکے کے قصور وار ہیں ان کو سخت سزا دی جائے لیکن بے گناہوں کو اس دائرے میں نہ لایا جائے۔‘وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں اجالا ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے کے دوران نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔نوگام دھماکے کے بارے میں انہوں نے کہا’اس کی تحقیقات جاری ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس حادثے میں کئی لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جن میں پولیس، ایف ایس ایل کے اہلکار،سول انتظامیہ کے اہلکار اور ایک درزی شامل ہیں، یہ حادثہ کیوں ہوا، کیسے ہوا تحقیقات شروع کی گئی ہے۔‘ان کا کہنا تھا ’ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، اتنی مقدار میں یہ مواد یہاں لایا گیا، کن حالات میں لایا گیا، کن حالات میں اس کو رکھا گیا، کن حالات میں اس سے نمٹا گیا، آہستہ آہستہ ان تمام سوالوں کے جواب حاصل ہوں گے۔‘عمر عبداللہ نے اجالا ہسپتال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سب سے پہلے بچاؤ کارروائیاں شروع کیں۔انہوں نے کہا’ابھی بھی کئی لوگ ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے 4 زخمی آئی سی یو میں ہیں، امید کرتا ہوں کہ سب صحتیاب ہوکر اپنے اپنے گھر جائیں گے۔‘نوگام دھماکے کے متاثرین کے معاوضے کے بارے میں ان کا کہنا تھا ’ہم نے پہلے ہی وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ سے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے،جو مکانوں کو نقصان ہوا ہے، اس کا بھی ایک کیس بنایا جا رہا ہے چونکہ دھماکہ پولیس اسٹیشن میں ہوا ہے امید ہے محکمہ داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر کے فنڈ سے بھی مکان مالکوں کو امداد دی جائے گی۔‘ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا ’میں نے وزرائے اعلیٰ کانفرنس میں بھی یہ بات کہی کہ جموں وکشمیر خاص طور پر کشمیر کے ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، جو دلی دھماکے کے قصووار ہیں انہیں سخت سزا دی جائے لیکن بے گناہوں ، جن کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، کو اس دائرے میں نہ لایا جائے، امید ہے کہ میری بات پر عمل کیا جائے گا۔‘نوگام دھماکے میں جاں بحق ہونے والے درزی کے گھر کے کسی فرد کو سرکاری نوکری دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا ’پہلے ایس آر آو ہوتا تھا، اس کا نام بدل دیا گیا لیکن اسکیم ابھی بھی وہی ہے، جو اس طرح کے حادثوں میں جاں بحق ہوجاتے ہیں ان کو معاوضے کے طور پر سرکاری نوکری دی جاتی ہے، اس سلسلے میں بھی کیس پر عمل ہو رہا ہے۔‘



