ای ڈی کو بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت مل گئی
کولکاتہ:آر جی کار میڈیکل کالج و اسپتال کی مالی بدعنوانی کے معاملے میں سابق پرنسپل سندیپ گھوش کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے خصوصی عدالت میں درخواست دی تھی، جسے عدالت نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (PMLA) 2002 کی دفعہ 50 کے تحت منظور کر لیا ہے۔سندیپ گھوش اس وقت پریزیڈنسی اصلاحی سہولت میں قید ہیں، اور ای ڈی وہاں جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ تفتیش سے متعلق رپورٹ 14 دسمبر کو عدالت میں پیش کی جائے گی۔
گزشتہ سال 9 اگست کو آر جی کار اسپتال کے ایک نوجوان ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا تھا۔ قصوروار شہری رضاکار سنجے رائے کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی۔اس افسوسناک واقعے کے بعد اسپتال میں مالی خردبرد اور بدعنوانی کے پرانے الزامات بھی دوبارہ سر اٹھانے لگے۔ اسی دوران سی بی آئی نے نوجوان ڈاکٹر کیس کی جانچ سنبھالتے ہوئے اسپتال کی مالی بے ضابطگیوں کی بھی تحقیقات شروع کر دیں۔ سندیپ گھوش کے گھر کی تلاشی میں متعدد اہم دستاویزات برآمد ہوئیں۔سندیپ گھوش کے دورِ کار میں دیگر مالی بدعنوانیوں کی شکایات بھی سامنے آئیں جن پر ریاستی سطح پر ابتدائی جانچ شروع ہوئی تھی۔اسپتال کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اختر علی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے سندیپ گھوش کے خلاف ای ڈی کی باقاعدہ انکوائری کا مطالبہ کیا۔ سی بی آئی کی درج کردہ ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے ای سی آئی آر بھی رجسٹر کر لیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ صرف سندیپ گھوش ہی نہیں، بلکہ اسپتال سے جڑے کئی دیگر افراد بھی ای ڈی کی تحقیقات کے دائرے میں آ چکے ہیں۔



