اہل علم وادب نے مصنف امتیاز احمد انصاری اور ڈپٹی مئیر وسیم الحق کی ستائش کی
جدید بھارت نیوز سروس
آسنسول،9 نومبر:شاعر مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش 9 نومبر کو اردو دنیا میں یوم اردو کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی موقع پر اتوار کے دن آسنسول کارپوریشن کے تحت قائم آسنسول اردو اکاڈمی کے زیر اہتمام جشن یوم اردو کی تقریب آسنسول کارپوریشن کے ائیر کنڈیشنڈ آلوچنا ہال میں منائی گئی جہاں علامہ اقبال ، مولانا ابوالکلام آزاد اور سرسید احمد خان کی حیات و کارناموں پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔دو سیشن میں ہونے والے اس پروگرام کے پہلے سیشن میں آسنسول سے تعلق رکھنے والے معروف ناظم ،بچوں کے سائنسی ادیب،معلم، شاعر وصحافی امتیاز احمد انصاری کے سائنسی مضامین کا دوسرا مجموعہ “سائنسی حقائق” کا اجراء ملک گیر شہرت یافتہ سائنسی ادیب اور اردو میڈیم گورنمنٹ ٹیچرس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ،نالی کل ،ہگلی کے سابق پرنسپل الحاج عبد الودود انصاری اور آسنسول درگاپور پولس کمشنریٹ کے جواں سال اے سی پی ہیڈ کوارٹر محمد ہارون کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس سیشن کی صدارت برصغیر کے معمر افسانہ نگار اور بچوں کی کہانیوں کے نمائندہ قلمکار الحاج نذیر احمد یوسفی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض معروف معلم، شاعر،ناظم اور مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے سابق رکن خواجہ احمد حسین بحسن وخوبی انجام دئیے۔اسنسول میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی مئیر اور آسنسول اردو اکاڈمی کے جنرل سکریٹری وسیم الحق اور وائس چیئرمین ڈاکٹر مشکور معینی واراکین اکاڈمی کے ہاتھوں تمام مہمانوں کو بیچ،شانہ زیب اور مومنٹو پیش کیا گیا۔پروگرام کا پاکیزہ آغاز اپنے وقت کے مشہور سالار قافلہ اسلم خان نے خوبصورت لحن میں تلاوت کلام پاک سے کیا۔بعدازاں ابوفیضان سلمہ نے خورشید ادیب کی بہترین نعت کو اپنی پیاری آواز میں پیش کیا۔اے سی پی ہیڈ کوارٹر محمد ہارون نے بڑی فصیح و بلیغ زبان میں جہاں ایک طرف کتاب سائنسی حقائق اور اس کے مصنف امتیاز احمد انصاری کے ساتھ اردو اکاڈمی کے روح رواں سید وسیم الحق کی ستائش کی وہیں علامہ اقبال ،سرسید اور مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی کے چند مخفی گوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے آج کے دور میں ان باتوں کی اہمیت سے روشناس بھی کرایا۔سابق پرنسپل الحاج عبد الودود انصاری نے سائنسی ادب کے تعلق سے مصنف کی خوبیاں بیان کیں وہیں وسیم الحق جیسے مخلص خادم اردو کی اردو زبان وادب کی سرپرستی کو آسنسول والوں کے لئے نعمت بتایا۔کالم نویس ونثر نگار انجنئیر خورشید غنی نے سائنسی حقائق میں شامل تمام مضامین کی اہم جانکاریوں کی ستائش کرتے ہوئے انہیں تفصیل کے ساتھ سامعین کے سامنے رکھا۔انجمن ترقی اردو ہند پچھم بردوان کے جنرل سکریٹری ماسٹر محمد سلیمان نے مصنف امتیاز احمد انصاری کا بھرپور تعارف پیش کیا ۔دوران نظامت خواجہ احمد حسین نے بڑی صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں نے مولانا ابوالکلام آزاد اور سرسید احمد خان کو نہیں دیکھا ہے مگر آسنسول والے خوش قسمت ہیں کہ انہیں وسیم الحق حاصل ہیں جن کے اندر ان دونوں شخصیات کی خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہے۔صدارتی خطبہ کے ساتھ پہلے سیشن کااختتام ہوا۔دوسرے سیشن میں ہونے والے سیمینار کی صدارت اکاڈمی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر مشکور معینی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض امتیاز احمد انصاری اپنے مخصوص لب ولہجہ میں انجام دئیے۔عالیہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد۔اسنسول بی سی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جمشید احمد،رانی گنج ٹی ڈی بی کالج کے پروفیسر ڈاکٹر شمشیر عالم، بیگوسرائے اے پی ایس ایم کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحیم،رانی گنج ٹی ڈی بی کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا اور کوئلہ انچل یونیورسٹی کے ڈاکٹر جہانگیر احمد کے ساتھ خواجہ احمد حسین نے علامہ اقبال ،مولانا ابوالکلام آزاد اور سرسید احمد خان کے حیات وخدمات اور کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔صدارتی خطبہ کے دوران ڈاکٹر مشکور معینی نے آسنسول اردو اکاڈمی کے قیام کے مقاصد بیان کیا اور اکاڈمی کے بینر تلے اردو زبان کی ترویج و اشاعت کی کوششوں کے ساتھ مقامی شعراء وادباء اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے وقفے وقفے سے کئے جانے والے پروگرام کی تفصیل بیان کیا۔شکریہ کے کلمات ادا کرتے ہوئے سید وسیم الحق نے دونوں سیشن کے مہمانوں کے ساتھ صاحب کتاب اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔موصوف نے بتایا کہ آج یوم اردو کے موقع پر آسنسول اردو اکاڈمی کے بینر تلے امتیاز احمد انصاری کی اردو کتاب کا اجراء کیا جانے سے اردو کی ترویج و اشاعت کی کڑی جڑجاتی ہے۔واضح ہوکہ اس کامیاب اور یادگار پروگرام کے گواہ بننے والوں میں اسنسول، رانی گنج، برنپور، کلٹی اور ڈیسر گڑھ کی نمائندہ شخصیتیوں کے علاؤہ طالبات کی بڑی تعداد شامل رہیں۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں اراکین آسنسول اردو اکاڈمی اور خصوصی طور پر خورشید ادیب ،ابوقرنین، ڈاکٹر انیس الرحمٰن ودیگر کی کوششیں قابل ذکر ہیں۔



