3 دسمبر کو ہوگی سماعت
سنبھل (اتر پردیش) ،6؍نومبر (ایجنسی): شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہریہر مندر تنازعہ کی جمعرات کو عدالت میں سماعت ہوئی۔ چندوسی سول جج سینئر ڈویژن آدتیہ سنگھ کی عدالت میں دونوں فریقوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کئے۔ عدالت نے اگلی سماعت کے لیے 3 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔مسلم فریق کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شکیل احمد وارثی نے کہا کہ اس تنازعہ کی اپیل ابھی تک سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، جس کی سماعت 7 نومبر کو ہوگی۔ ہندو فریق کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ گوپال شرما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں حکم امتناعی کی وجہ سے نچلی عدالت نے 3 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔مندر کی جگہ مسجد بنانے کا دعویٰ: اس کیس کی سماعت پہلے 25 ستمبر کو ہوئی تھی۔ تنازعہ 19 نومبر 2024 کو شروع ہوا، جب ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین سمیت آٹھ افراد نے ایک پٹیشن دائر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ شاہی جامع مسجد قدیم ہری ہر مندر کے باقیات پر بنائی گئی تھی۔مسجد سروے کے دوران تشدد: اس کے بعد عدالت کے حکم کے مطابق 19 نومبر کو مسجد کا پہلا سروے کیا گیا۔ پھر، 24 نومبر 2024 کو، ایک ٹیم دوسرا سروے کرنے پہنچی۔ سروے کے دوران ہنگامہ برپا ہو گیا۔ چار افراد ہلاک اور 29 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔اس واقعے کے بعد پولیس نے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق اور مسجد کمیٹی کے چیئرمین ظفر علی سمیت متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ پولیس نے 2750 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی۔مسجد 500 سال پرانی: محکمہ آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہی جامع مسجد تقریباً 500 سال پرانی ہے۔ اس عمارت کو 1920 میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ اس کا ذکر بابرنامہ میں ملتا ہے۔ سروے کے دوران سنبھل جامع مسجد کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ ظفر علی نے دلیل دی کہ میر بیگ نے یہ مسجد مغل بادشاہ بابر کے حکم پر 1529 میں بنوائی تھی۔



