اڈانی اور امبانی کے ہاتھ میں ہے ان کا کنٹرول : راہل
بیگوسرائے، 2 نومبر (یو این آئی) لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتوار کو الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نہ صرف امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ڈرتے ہیں، بلکہ وہ صنعتکار اڈانی اور امبانی کے چنگل میں بھی ہیں۔مسٹر گاندھی نے آج یہاں انتخابی ریلی میں وزیر اعظم مسٹرمودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 56 انچ کا سینہ والے مسٹر مودی ڈرپوک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی کا سینہ بڑا نہیں تھا، لیکن وہ کسی سے ڈرتے نہیں تھے۔ مسٹر مودی سے زیادہ دم اندرا گاندھی میں تھا۔ مسٹرمودی ٹرمپ سے ڈرتے ہیں۔ امریکہ کے صدر ٹرمپ نے کئی بار کہا ہے کہ انہوں نے نریندر مودی کو ڈرا کر 'آپریشن سندور، بند کرایا ہے۔ ٹرمپ نے مختلف ممالک میں جا کرمسٹر مودی کی توہین کی ہے۔ ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے مودی کو جھکا دیا۔ اس بارے میں مسٹر مودی کے منہ سے ایک آواز نہیں نکلی۔ ٹرمپ ہماری فوج کے بارے میں بول رہے ہیں۔ ہماری فضائیہ کے بارے میں بول رہے ہیں۔ مسٹرمودی خاموش ہیں۔ ٹرمپ کہتے ہیں کہ میں نے مودی کو فون لگایا کہ 'آپریشن سندور،روکو اور پھر آپریشن رک گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسٹر مودی کو چیلنج دیتے ہیں کہ وہ بہار آکر کہیں کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں۔کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ مسٹرمودی نہ صرف امریکہ کے صدر ٹرمپ سے ڈرتے ہیں بلکہ ان کا کنٹرول اڈانی اور امبانی کے ہاتھ میں بھی ہے۔ انتخاب کے دن تک آپ جو بھی کہیں گے مودی وہ کریں گے۔ انتخاب کے بعد نہ آئیں گے، نہ کچھ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹرمودی کو آپ کہو یوگ کے 3-4 آسن کرو، ہم آپ کو جتادیں گے، وہ کرنے لگیں گے۔ آپ کہو ڈانس کرو، ہم جتا دیں گے، وہ ڈانس کرنے لگیں گے۔ انتخاب کے بعد اڈانی، امبانی ان سے جو مانگیں گے یہ دے دیں گے۔مسٹرگاندھی نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب نالندہ کی یونیورسٹی پوری دنیا میں مشہور تھی۔ جاپان، کوریا، انگلینڈ سے لوگ پڑھنے آتے تھے۔ دنیا کی تعلیم کا مرکز نالندہ تھا۔ آج بہار کی یونیورسٹی کے بارے میں دوسروں سے پوچھئے۔ کہتے ہیں یہاں تو صرف پیپر لیک ہوتا ہے۔ جن کی سیٹنگ ہے انہیں پیپر مل جاتا ہے۔ بہار کے باقی نوجوان دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حکومت نے لوگوں کو ریلوں میں الجھا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی والے لوگوں کو ڈیٹا دے رہے ہیں۔ اس سے آپ انسٹا گرام چلا رہے ہیں۔ یہ سارا پیسہ اڈانی اور امبانی کے پاس جا رہا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ انسٹاگرام پر ریل دیکھ کر آپ کو کیا ملتا ہے؟ آپ کا وقت برباد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو روزگار ملے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی جھوٹ بول رہے ہیں کہ انہوں نے لوگوں کے لئے یہ کیا وہ کیا۔ وہ اڈانی کے لئے سب کام کر رہے ہیں۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ مسٹر مودی آپ لوگوں کو اس لئے ریل بنانے میں لگائے رکھتے ہیں کہ جس دن ملک کے لوگوں نے یہ بات سمجھ لی کہ مودی اور اڈانی کی شراکت داری ہے، زمین لوٹی جا رہی ہے اور کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے، تو اسی دن ان کی دکان بند ہو جائے گی۔ انسٹاگرام اور فیس بک پر ریل بنانے کے لئے نوجوانوں سے اس لئے کہا جاتا ہے کہ اصل مسائل سے ان کا دھیان بھٹکایا جائے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مسٹر گاندھی نے وزیراعلیٰ نتیش کمار پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ 20 سال میں بہار بدل گیا، لیکن کیا بہار میں بہتر اسپتال اور اسکول ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بہار کے اسپتالوں میں لوگ جینے نہیں، مرنے جاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بہار کی حکومت اب نتیش کے ہاتھ میں نہیں، بلکہ نریندر مودی اور امت شاہ کے کنٹرول میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بہار میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنتی ہے تو یہاں کے لوگوں کو بہترین تعلیم فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، ہم بہار میں ایسی یونیورسٹی بنائیں گے جہاں دنیا بھر کے طلبہ پڑھنے آئیں گے۔ نالندہ یونیورسٹی کو پھر سے زندہ کیا جائے گا۔ اب ’میڈان چائنا‘ نہیں ،’میڈ ان بہار‘ چلے گا۔



