Saturday, December 6, 2025
ہومNationalمگ- 21 چھ دہائیوں پر محیط شجاعت اور جرات کے بعد رخصت

مگ- 21 چھ دہائیوں پر محیط شجاعت اور جرات کے بعد رخصت

مگ- 21 – چھ دہائیوں کی خدمت، ہمت کی ان گنت داستانوں کا ایک ’جنگ باز‘

چنڈی گڑھ، 25 ستمبر (یو این آئی) فضائیہ نے جمعہ کے چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کی فضائی سرحدوں کا محافظ رہے اور 1965 کی لڑائی سے لے کر ابھی تک کی سبھی چھوٹی، بڑی مہمات میں شجاعت اور جرات کی ناقابل فراموش داستان لکھنے والے مگ- 21، یعنی مکویان-گوریوچ-21، جنگی طیارے کو یہاں فضائیہ کے بیڑے سے وداع کردیا گیا۔فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے چنڈی گڑھ ایئر بیس پر منعقدہ ایک شاندار الوداعی تقریب کے دوران ذاتی طور پر مگ 21 طیارہ اڑایا اور اسے آخری سلامی دی۔ اس موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش ترپاٹھی، آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی سمیت دیگر معززین اور مگ 21 کے سابق پائلٹ موجود تھے۔گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستانی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی اور اس کے لڑاکا طیاروں کے بیڑے کا فخر، یہ طیارہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط فوجی ہوا بازی میں جرات اور شجاعت کی میراث چھوڑ گیا ہے جسے فراموش کرنا ناممکن ہوگا۔ اپنی طاقت، چستی اور درست حملوں کے ساتھ، مگ- 21 نے ہندوستانی فضائیہ کی فائر پاور اور طاقت کو ایک نئی جہت دی ہے۔فضائیہ نے کہا کہ اس لڑاکا طیارے نے اپنی طاقت اور بہادری سے ملک کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ فضائیہ نے پوسٹ میں کہا’’مگ- 21 – چھ دہائیوں کی خدمت، ہمت کی ان گنت داستانوں کا ایک ، ایک ’جنگ باز‘ جس نے قوم کے فخر کو آسمانوں تک پہنچایا۔‘‘مگ 21 طیارے کا پہلا اسکواڈرن چنڈی گڑھ میں تشکیل دیا گیا تھا اور اسے ’پہلا سپرسونکس‘ کا نام دیا گیا تھا۔روس نے 1980 کی دہائی میں اس طیارے کی تیاری بند کر دی تھی، لیکن مگ- 21، جو کہ چار براعظموں کے تقریباً 60 ممالک کی فضائی افواج کا ایک اہم حصہ ہے، اپنی پہلی پرواز کے سات دہائیوں بعد بھی کچھ ممالک میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ فوجی ہوا بازی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تیار کیے جانے والے سپرسونک جیٹ طیارے نے کوریا کی جنگ کے بعد تیار ہونے والے سب سے بڑے لڑاکا طیارہ جیسا ریکارڈ رکھا ہے۔ مگ 21 نے یوم جمہوریہ پریڈ کے دوران پہلے راج پتھ پر اور بعد میں کرتویہ پتھ پرسب سے طویل وقت تک گرج کر ملک کی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اس کے علاوہ اپنی سروس کے دوران، مگ- 21 نے فضائیہ کے لیے ہزاروں تربیت یافتہ پائلٹس کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
سال 1963 میں فضائیہ کے لڑاکا بیڑے میں شامل کئے گئے مگ- 21 نے ہر چھوٹی بڑی فوجی مہمات میں دشمن کو شکست دے کر آسمانوں پر غلبہ حاصل کیا۔ اس وقت یہ فضائیہ کا پہلا سپرسونک لڑاکا طیارہ تھا جو آواز کی رفتار سے زیادہ تیز پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ بحری بیڑے میں شامل ہونے کے صرف دو سال بعد، مگ- 21 نے پہلی بار 1965 کی ہند-پاکستان جنگ میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، دشمن کی کمر توڑ دی۔ اس کے بعد، 1971 کی جنگ میں، اس نے ڈھاکہ میں راج بھون کو نشانہ بنایا، جس سے پاکستان کو خود سپردگی کرنے پر مجبور کر دیا گیا۔ اس کے بعد کارگل جنگ کے دوران دشمن کو پسپا کرنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا۔سال 2019 میں پلوامہ دہشت گرد حملے کے بعد ہندوستانی فوج کی بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے جواب میں، پاکستانی فضائیہ کی کارروائی کا مقابلہ کرتے وقت ، ونگ کمانڈر ابھینندن وردھمان کے مگ- 21 بائسن طیارے نے پاکستانی فضائیہ کے جدید امریکی جنگی طیاروں ایف 16 کو گرا دیا۔ تاہم ونگ کمانڈر ابھینندن کے مگ کو بھی دشمن کے میزائل نے نشانہ بنایا۔ اس طیارے نے جنگ کے دوران ایف-104 جیسے طاقتور طیارے کو بھی تباہ کیا ہے۔یہ سب سے طویل سروس کرنے والا طیارہ نہ صرف اس کی بہادری اور شجاعت کے لیے یاد کیا جاتا ہے بلکہ سب سے زیادہ پائلٹوں کی ہلاکتوں کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات