تہاڑ جیل کا دورہ کر نے کے بعد برطانوی ٹیم مطمئن
نئی دہلی، 7 ستمبر:۔ برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کے ایک وفد نے حال ہی میں دہلی کی تہاڑ جیل کا دورہ کیا اور جیل کے حالات کا جائزہ لیا۔ یہ دورہ وجے مالیا اور نیرو مودی جیسے ہائی پروفائل مجرموں کی حوالگی کے لیے بھارت کے کیس کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا ایک حصہ تھا۔ سینئر حکام نے تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کی طرف سے کیے گئے اس دورے کو برطانیہ کی عدالتوں میں جاری قانونی کارروائی میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق سی پی ایس ٹیم قیدیوں کو فراہم کی جانے والی دیکھ بھال اور سہولیات کے معیار سے عام طور پر مطمئن تھی، لیکن بھارتی حکام نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو حوالگی کے بعد تہاڑ جیل میں ہائی پروفائل قیدیوں کے لیے ایک الگ 'انکلی ' قائم کیا جا سکتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی مخصوص ضروریات بین الاقوامی توقعات کے مطابق پوری ہوں اور انہیں کسی قسم کا خطرہ نہ ہو۔
برطانوی حکام سے مثبت جواب ملنے کی توقع
اس معائنے سے برطانیہ کے حکام کی طرف سے مثبت جواب ملنے کی امید ہے، جس سے بھارتی تفتیش کاروں کا اعتماد بڑھے گا جو اس وقت برطانیہ (یو کے) میں پناہ لیے ہوئے مفرور افراد کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک لندن میں سی پی ایس پریس آفس اور دہلی میں برطانوی کمیشن کو بھیجی گئی ای میلز کا کوئی جواب نہیں ملا۔
جولائی میں تہاڑ جیل کا دورہ
ایک اہلکار نے کہا، ’’ایک چار رکنی ٹیم نے جولائی میں تہاڑ جیل کا دورہ کیا تاکہ حکومت ہند کی جانب سے سی پی ایس کے ذریعے حوالگی کے بعد مقدمات چلائے جانے کے لیے جیل کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔ وہ قیدیوں کو دستیاب سہولیات سے متاثر ہوئے، جن میں اعلیٰ حفاظتی وارڈ بھی شامل ہیں اور انھیں بین الاقوامی معیار کے مطابق قرار دیا‘‘۔
قانونی تقاضوں پر وسیع بحث
جانکاری کے مطابق ٹیم نے وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، تحقیقاتی ایجنسیوں اور تہاڑ جیل کے سینئر حکام کے ساتھ میٹنگیں بھی کیں، جس میں برطانیہ سے مشتبہ افراد کی حوالگی سے متعلق مختلف پہلوؤں اور بھارت کی نمائندگی کرنے والے سی پی ایس پراسیکیوٹرز کے قانونی تقاضوں پر بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ برطانیہ سے جن لوگوں کی حوالگی کی کوشش کی جا رہی ہے، ان میں نہ صرف وجے مالیا اور نیرو مودی بلکہ اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری اور کئی خالصتانی لیڈر بھی شامل ہیں۔ یہ باہمی تعاون طویل عرصے سے زیر التوا مقدمات کو حل کرنے میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔



