ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے سربراہ کرسٹوس کرسٹو نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیلی فورسز مغربی کنارے کے شہر جنین میں تنظیم کی طبی ٹیموں کے ہسپتال میں کام میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں ۔ مغربی کنارے سے واپسی کے بعد اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک پریس کانفرنس میں کرسٹو نے جنین کیمپ سمیت مغربی کنارے کے شہروں اور کیمپوں میں فلسطینیوں پر آباد کاروں کے حملوں میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کی۔
کرسٹو نے کہا کہ اسرائیلی افواج کے حملے کے دوران ایم ایس ایف کی طبی ٹیموں کو معطل کر دیا گیا اور ان کے کام میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ فلسطینیوں کو طبی خدمات حاصل کرنے سے روک دیا گیا۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے سربراہ نے غزہ کی پٹی میں صحت کی صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال کسی بھی ایسے انسانی بحران کی حد سے تجاوز کر گئی جس کا تنظیم نے اس سے پہلے مشاہدہ کیا ہو۔
کرسٹو نے کہا اسرائیل نے 7 ہفتوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت خاندانوں کو قتل کیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے اور 10 لاکھ سے زیادہ افراد افراتفری اور غیر انسانی صورت حال میں زندگی کاٹ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے متعدد ملازمین کو تشدد کرکے قتل کیا۔ اس سفاکیت کو کسی بھی طرح قانونی اور اخلاقی طور پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کرسٹو نے مطالبہ کیا کہ مجرم کو بغیر سزا کے نہ چھوڑا جائے۔