پیرس،03اگست(ہ س)۔فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے اور اسے غزہ کی پٹی سے ہٹایا جائے۔ بارو نے اپنے ’’ ایکس‘‘ اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ غزہ میں امداد بڑی مقدار میں پہنچنی چاہیے۔ حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کو بغیر کسی شرط کے رہا کیا جانا چاہیے۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایال زامیر نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ جب تک غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا غزہ میں جنگ بلا روک ٹوک جاری رہے گی۔فرانس پریس ایجنسی کے مطابق ایال زامیر نے ایک فوجی بیان میں کہا کہ ہمیں آنے والے دنوں میں معلوم ہو جائے گا کہ آیا ہم قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے پر پہنچ پاتے ہیں یا نہیں۔ بصورت دیگر جنگ بلا روک ٹوک جاری رہے گی۔ جنگ جاری ہے اور ہم اسے بدلتی ہوئی حقیقت کے مطابق اپنے مفادات کے لیے ڈھال لیں گے۔ حاصل ہونے والی فتوحات ہماری افواج کو آپریشنز میں لچک فراہم کر رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں ایک مصنوعی قحط ہے اور موجودہ مصنوعی قحط کے بارے میں جھوٹے الزامات کی مہم اسرائیلی فوج پر جنگی جرائم کا الزام لگانے کی ایک جان بوجھ کر منصوبہ بند اور جھوٹی کوشش ہے۔ انہوں نے غزہ کے باشندوں کی ہلاکت اور تکلیف کا ذمہ دار حماس کو ہی ٹھہرا دیا۔دوسری جانب امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف، جنہوں نے ہفتے کو تل ابیب میں قیدیوںکے خاندانوں سے ملاقات کی، نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتا بلکہ اسے ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی اہمیت پر زور دیا۔ وٹکوف نے مزید کہا کہ حماس جنگ ختم کرنے کے لیے اپنے ہتھیار ڈالنے کو تیار ہے۔ تاہم حماس نے وٹکوف کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے۔
غزہ کی پٹی میں جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر حملے کے بعد شروع ہوئی جس کے نتیجے میں 1219 افراد ہلاک ہوئے۔ حملے کے دوران قید بنائے گئے 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی غزہ کی پٹی میں ہیں۔ ان میں سے 27 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیل نے غزہ میں ایک تباہ کن جنگ اور فوجی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا جو اب بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 60430 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں زیادہ تر خواتین، بچے اور عام شہری شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق اس لڑائی میں 898 فوجی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ 22 ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ کی 20 لاکھ سے زیادہ کی آبادی بھوک اور قحط کا شکار ہوگئی ہے۔ سینکڑوں افراد بھوک سے بھی مر گئے ہیں۔



