دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا: امت شاہ
نئی دہلی، 29؍جولائی (ایجنسی) وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ آپریشن سندور کے بعد 10 مئی کو شام 5 بجے فائر بندی کا آغاز پاکستان کے ڈی جی ایم او کی جانب سے فون کال کے بعد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے محدود اور درست نشانہ بناتے ہوئے کارروائی کی، جس میں پاکستان کے 6 رڈار نظام اور کئی فوجی اڈے تباہ کیے گئے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ان کے رہائشی علاقوں کو نہیں چھیڑا، صرف ان کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو ختم کیا۔‘‘امت شاہ کے مطابق، ان حملوں سے مجبور ہو کر پاکستان نے رابطہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ کا فیصلہ سوچ کر کیا جاتا ہے، اور حکومت نے تحمل کے ساتھ جواب دیا۔ اس کارروائی نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ ہندوستان دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا۔وزیر داخلہ امت شاہ نے آج لوک سبھا میں بتایا کہ پہلگام کے وادی بیسرن میں 26 شہریوں کو قتل کرنے والے تینوں دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ صرف بدلہ نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا پختہ عزم ہے۔‘‘ امت شاہ نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد کارروائی کی منظوری دی گئی تھی اور فوج کو مکمل آزادی دی گئی تھی۔امت شاہ نے کہا کہ ’’ہماری افواج نے غیرمعمولی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے کیمپوں کو نیست و نابود کر دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن محدود نہیں بلکہ مسلسل نگرانی اور کارروائی کی پالیسی کا حصہ ہے۔
کھڑگے کا حکومت پر سخت حملہ، وزیر داخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پہلگام حملے کو انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ کو فوری طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا خود اسے انٹیلی جنس کی ناکامی تسلیم کر چکے ہیں اور کہا ہے کہ وہ اس کی ذمہ داری لیتے ہیں، جبکہ انٹیلی جنس تو براہ راست وزیر داخلہ کے دائرے میں آتی ہے۔ کھڑگے نے سوال کیا کہ کیا منوج سنہا نے یہ بیان وزیر داخلہ کو بچانے کے لیے دیا یا انہیں ایسا کہنے کو کہا گیا؟کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت کے دور میں پہلگام میں پانچ بار حملے ہو چکے ہیں لیکن ان سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کل جن تین دہشت گردوں کے مارے جانے کی خبر دی گئی، ان کے بارے میں ایک دن پہلے ماسٹر مائنڈ ہونے کا دعویٰ کیا گیا، آج پھر نئے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ آخر باقی ماندہ حملہ آوروں کو کب پکڑا جائے گا؟
’وزیر اعظم بغیر بلائے پاکستان جا کر گلے ملتے ہیں، پھر دوسروں کو حب الوطنی کا سبق پڑھاتے ہیں‘، کھڑگے کا طنز
راجیہ سبھا میں منگل کو حزبِ اختلاف کے رہنما ملیکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں تو دوسروں پر تنقید کے بجائے خود احتساب کریں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے ‘‘صرف جھوٹ کے کارخانے بنائے، پبلک سیکٹر نہیں’’ اور نہرو جی کو گالیاں دینا ان کا وطیرہ بن چکا ہے، حالانکہ وہی لوگ بچپن میں چچا نہرو کی سالگرہ مناتے تھے۔کھڑگے نے طنز کیا کہ وزیر اعظم بغیر بلائے پاکستان جا کر گلے ملتے ہیں، پھر دوسروں کو حب الوطنی کا سبق پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر سوال اٹھایا کہ کیا آپ کو پہلے سے معلوم تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ آپ نے اپنا دورہ اچانک منسوخ کر دیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، مگر ٹال مٹول کی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں آ کر بات سننی چاہیے، نہ کہ انتخابی مہم میں مصروف رہنا چاہیے۔ کھڑگے کے ان بیانات پر قائدِ ایوان جے پی نڈا نے اعتراض جتاتے ہوئے کئی ریمارکس حذف کرنے کی اپیل کی۔
آپریشن سندور حکومت کی ناکامی کی علامت: اکھلیش یادو
سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے پارلیمنٹ میں ’آپریشن سندور‘ پر جاری بحث کے دوران حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن کا ہونا ہی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم اور آپ یہاں بیٹھ کر آپریشن پر بحث کر رہے ہیں، تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اپنے فرائض میں ناکام رہی ہے۔‘‘اکھلیش نے الزام لگایا کہ حکومت اس مسئلے پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے آفیشل ہینڈل سے پوسٹ کیے گئے کارٹون اس کی ذہنیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، ’آزادی کے امرت کال‘ کا ذکر کیا جا رہا ہے، جبکہ بیرونی طاقتیں کہہ رہی ہیں کہ جنگ انہوں نے رکوایا، جو ہندوستان کی خودمختاری کے لیے تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں یہ صاف بتانا چاہیے کہ آج ملک کا اصل رقبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے پیچھے کون سی عالمی طاقت ہے، جس کی پشت پناہی سے وہ سرگرم ہے۔اکھلیش نے کہا کہ ’’ہمیں چین سے بھی اتنا ہی خطرہ ہے جتنا دہشت گردی سے، لیکن حکومت کی اقتصادی اور خارجہ پالیسییں ایسی ہیں جو سرحدی تجاوزات کرنے والے ملک کی تجارت کو فروغ دے رہی ہیں۔‘‘ ان کے مطابق، حکومت کو اب اپنی سیاسی، اقتصادی اور سماجی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا چاہیے۔



