نئی دہلی، 19 جولائی (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے درآمد شدہ پرزوں کو اسمبل کرکے ٹی وی اور موبائل بنانے کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے ہفتہ کے روز کہا کہ یہ ‘میک ان انڈیا،نہیں ہے، اس لیے مینوفیکچرنگ کی اس زمینی حقیقت کو بدلنا ضروری ہے۔مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ ٹی وی، موبائل وغیرہ کے 80 فیصد پرزے بیرون ملک سے درآمد کرکے ملک میں اسمبل کیے جاتے ہیں۔ یہ صورتحال بدلنی چاہیے اور حالات میں تبدیلی ضروری ہے، تاکہ یہ تمام اشیاء ملک میں ہی تیار ہوں، اور حقیقی معاشی ترقی کا مقصد پورا ہو۔انہوں نے کہا، “کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان میں بننے والے 80 فیصد ٹی وی چین سے آتے ہیں؟ ‘میک ان انڈیا،کے نام پر، ہم صرف اسمبلنگ کر رہے ہیں – اصل مینوفیکچرنگ نہیں کررہے ہیں۔ آئی فون سے لے کر ٹی وی تک – سب کے پرزے بیرون ملک سے آتے ہیں، ہم انہیں صرف اسمبل کرتے ہیں۔ چھوٹے کاروباری تیار کرنا چاہتے ہیں، لیکن کوئی پالیسی، کوئی سپورٹ نہیں ہے، جبکہ بھاری ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اور منتخب کارپوریٹس کی اجارہ داری قائم ہوچکی ہے – جس نے ملک کی صنعت کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ جب تک ہندوستان پیداوار میں خود انحصار نہیں ہو جاتا، روزگار، ترقی اور ‘میک ان انڈیا، کی باتیں صرف زبانی باتیں ہی رہیں گی۔مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ اس کے لیے ملک میں تبدیلی ضروری ہے۔ اس صورتحال میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ ملک کو زمینی سطح پر تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان اسمبل کی لائن سے آگے بڑھ کر حقیقی مینوفیکچرنگ پاور بن سکے اور چین کے ساتھ برابری کا مقابلہ کر سکے۔



