شامی صدر کا دروز قبائل کو تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ
دمشق، 17 جولائی (یو این آئی)شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے جنوبی حصے میں جنگ بندی کے بعد دروز شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے، امریکی مداخلت سے حکومت اور دروز جنگجوؤں کے درمیان لڑائی رک گئی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق راتوں رات حکومتی فوجیں دروز اکثریتی شہر السویدا سے پیچھے ہٹ گئیں، جہاں دمشق حکام اور بدو قبائل کے خلاف مقامی جنگجوؤں کی لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔بدھ کی شام کو تشدد اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا، جب اسرائیل نے دمشق پر فضائی حملے کیے اور جنوبی علاقوں میں حکومتی افواج پر حملے تیز کر دیے، ان سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شام کے دروز اقلیت کی حفاظت کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل نے اس سال بار بار بمباری کی ہے، اور شام کے نئے حکمرانوں کو ’بمشکل چھپے ہوئے جہادی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ شامی افواج کو اپنی سرحد کے قریب تعینات ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔اپنے ہی ملک کی دروز اقلیت کے دباؤ میں اسرائیل نے جنوبی شام میں کچھ علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔جمعرات کو قوم سے خطاب میں احمد الشرع نے کہا کہ اسرائیل نے پچھلے نظام کے زوال کے بعد سے ہمارے استحکام کو مسلسل نشانہ بنایا، اور ہمارے درمیان تفرقہ پیدا کیا ہے، اور الزام لگایا کہ اسرائیل عوام کی یکجہتی کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔رائٹرز کی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ شام کی فوج السویدا سے راتوں رات نکل گئی، مقامی رہائشیوں سے رابطے میں موجود 2 افراد کے مطابق وہاں جمعرات کی صبح صورتِ حال پرسکون تھی۔یہ تشدد ان چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے جن کا احمد الشرع کو سامنا ہے، جب کہ وہ شام کو مستحکم کرنے اور مرکزی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالاں کہ امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، اور ان کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر بات چیت کر رہی ہے۔تشدد کے آغاز کے بعد اپنے پہلے ٹی وی خطاب میں شامی صدر نے کہا کہ دروز شہریوں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے، اور انہوں نے کسی بھی بیرونی فریق کی طرف دروز کو لے جانے کی کوششوں کو مسترد کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی زندگیوں میں چیلنجز کا سامنا کیا ہے، اور اپنی قوم کا دفاع کیا ہے، لیکن ہم نے شامی عوام کے مفادات کو انتشار اور تباہی پر ترجیح دی ہے۔



