جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، یکم جولائی: جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ یونین کی ایک میٹنگ انجمن اسلامیہ کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی جس میں ثانوی اساتذہ کی تقرری کے قوانین میں اصلاح کا مطالبہ کیا گیا۔تنظیم کے صدر ایس علی نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے افسران کی جانب سے من مانی بھرتی کے قوانین کی وجہ سے ہزاروں امیدوار درخواست دینے سے محروم ہیں۔ ریاست کے +2 اسکولوں کے لیے ثانوی اساتذہ کی بھرتی کے قواعد میں اردو مضمون کی پوسٹ کے لیے فاضل اور بی ایڈ تعلیمی قابلیت نہیں ہے۔ جبکہ جھارکھنڈ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق فاضل ڈگری پوسٹ گریجویشن کے مساوی ہے، ایسی صورت میں انہیں تقرری کے حق سے محروم کرنا درست نہیں ہے۔ثانوی اساتذہ کی بھرتی میں کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 2025 رکھی گئی تھی جبکہ آخری بار PGT اساتذہ کی بھرتی 2017 میں ہوئی تھی اور باقی 13 مضامین کے لیے 2025 میں اشتہار جاری کیا گیا تھا، اس لیے عمر کی حد کو 2017 ہی رکھا جائے۔ کمپیوٹر ٹیچر، ڈیٹا سائنس سائبر سیکیورٹی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیچر کے عہدے کے لیے B.Ed ہونا مضحکہ خیز ہے ،کیونکہ جھارکھنڈ سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں ان مضامین میں B.Ed کی پڑھائی نہیں ہوتی۔ میٹنگ کے بعد سب سیکنڈری ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ پہنچے۔ ڈائریکٹر کے پرسنل سیکرٹری نے بتایا کہ آپ کی طرف سے دی گئی درخواست کی روشنی میں سیکنڈری ٹیچر کی تقرری کے قوانین میں بہتری کا عمل جاری ہے۔ اس موقع پر انجمن اسلامیہ اسٹڈی سنٹر کے کنوینر لطیف عالم، نوشاد اشرف، جاوید احمد، غلام احمد، انوار الحق، نیاز احمد، مبین الحق، طارق حسین، صدام حسین، الطاف حسین وغیرہ موجود تھے۔



